پی ایس ایل 8؛ چوکوں چھکوں کی 4 شہروں میں برسات ہوگی

لاہور: پی ایس ایل 8 میں چوکوں چھکوں 4 شہروں میں برسات ہوگی جب کہ لاہور اور کراچی کے ساتھ راولپنڈی اور ملتان کے شائقین بھی سنسنی خیز مقابلوں کا بھرپور لطف اٹھائیں گے۔پی ایس ایل 8 کی مجوزہ ونڈو کا تعین کرلیا گیا، پی سی بی ذرائع کے مطابق ایونٹ آئندہ برس 15 فروری سے 31 مارچ تک مکمل کیا جائے گا، پی ایس ایل کے میچز اس بار 4 شہروں میں ہوں گے، ایونٹ کے لیے کراچی اور لاہور کے بعد ملتان اور راولپنڈی کو بھی میزبانی کیلیے فائنل کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ سال جنوری میں نیوزی لینڈ نے 2 ٹیسٹ اور وائٹ بال سیریز کے لیے دورہ کرنا ہے، جس کے بعد ویسٹ انڈیز کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان آئے گی، اس کے فوری بعد پی ایس ایل کا انعقاد ہوگا، ٹیموں کی 4شہروں میں آمدورفت کے پیش نظر ٹورنامنٹ کا دورانیہ زیادہ رکھا گیا ہے تاکہ شیڈول میں آسانی ہو اور کھلاڑیوں کو مناسب آرام بھی مل سکے۔یاد رہے کہ رواں سال پی ایس ایل 7 کا 27 جنوری کو کراچی میں آغاز ہوا تھا، شہر قائد میں شیڈول پہلے مرحلے کے لیگ میچز 7 جنوری کو مکمل ہونے کے بعد میلہ 10 جنوری سے لاہور میں سجا یا گیا جہاں 27 فروری کو کھیلے جانے والے فائنل میچ میں میزبان لاہور قلندرز نے پہلی بار ٹرافی پر قبضہ جمایا۔پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کیخلاف 24 سال بعد تاریخی ہوم سیریز کو رمضان المبارک سے قبل مکمل کرنے کیلیے فرنچائز کے اتفاق رائے سے پی ایس ایل7 جنوری میں شروع کروانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس ماہ میں دیگر شہروں میں دھند کے پیش نظر پہلا مرحلہ کراچی میں مکمل کیا گیا۔ایونٹ مختصر ترین مدت میں مکمل کرنے کی پلاننگ کے پیش نظر راولپنڈی اور ملتان میچز کی میزبانی کے لیے زیرغور نہیں آئے، براڈکاسٹرز کے لیے بھی اتنا وقت میسر نہیں تھا کہ وہ دیگر شہروں میں اپنی تنصیبات مکمل کر سکتے، آئندہ سیزن میں کورونا پروٹوکولز اور قرنطینہ کی پابندیاں نہیں ہوں گی۔نیوزی لینڈ اور ویسٹ کا دورہ ختم ہونے کے بعد پاکستان میں موجود براڈکاسٹرز کو بھی پی ایس ایل8 سے قبل کم لاجسٹک مسائل درپیش ہوں گے، اسی لیے فروری، مارچ کی ونڈو کو موزوں ترین خیال کیا گیا ہے،اس دوران چاروں شہروں میں میچز کے دوران دھند اور بارشوں کی مداخلت کا امکان بھی بہت کم ہو گا۔یاد رہے کہ مارچ کے تیسرے ہفتے میں میچز کے دوران ویمنز پی ایس ایل کا بھی تڑکا لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پی سی بی ذرائع کے مطابق یہ تصور آئی سی سی سے لیا گیا ہے جس نے مینز انٹرنیشنل ایونٹس کے متوازی ویمنز مقابلے شیڈول کرنے کا طریقہ کار اپنایا تھا جس سے خواتین کرکٹ کو خاصا فروغ بھی حاصل ہوا، 2016 میں محسوس کیا گیا کہ ویمنز کرکٹ اتنی مقبول ہوچکی ہے کہ بغیر کسی سہارے کے مارکیٹ سے اپنا حصہ وصول کر سکے تو مینز سے بالکل الگ ایونٹس شیڈول کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔پی سی بی اسی طرز پر پاکستان میں ویمنز کرکٹ کو توجہ دلانے کے ساتھ ویمنز ورلڈکپ کیلیے تیاری کے ساتھ اپنی ٹیم کی قوت میں اضافہ کا مقصد بھی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.