اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز جون میں لگیں گے تو ایسا بل آئے گا اللہ معاف کرے، بجلی کا سرکلر ڈیٹ مزید بڑھا تو نظام بیٹھ جائے گا، اگر جولائی تک پٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی ختم نہ کی تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب حکومت ملی تو کچھ معاشی مسائل تھے، کبھی بھی پاکستان کے ایسے حالات نہیں دیکھے تھے، حکومت کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، مسئلہ سرکلرڈیٹ کا ہے، 1100 ارب سے زائد پاور سیکٹر کوسبسڈی دی گئی، 1600 ارب کا حکومت پاکستان کو نقصان ہوا، ہمیں 2500 ارب کے گردشی قرضوں کا سامنا ہے، نیپرا پانچ ماہ پرانی قیمت لے رہا ہے۔وزیر خزانہ نے خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت امپورٹڈ کوئلہ 400 گنا مہنگا ہوچکا ہے، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز جون میں لگیں گے تو ایسا بل آئے گا اللہ معاف کرے، دنیا بھر میں تیل، کوئلہ مہنگا ہو رہا ہے۔مفتاح اسماعیل نے گیس کی قیمتیں بڑھانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ گیس کے محکمے میں بھی خسارے کا سامنا ہے، گیس کا سرکلر ڈیٹ 1500 ارب روپے کا ہوگیا ہے، گیس میں ابھی تھوڑی سی گنجائش ہے، چار ہزار کی گیس لے کر 500 روپے کی تو نہیں دے سکتے، ستر فیصد گھریلو صارفین کو 500 کے قریب بل آتا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بجلی کا سرکلر ڈیٹ مزید بڑھا تو نظام بیٹھ جائے گا، کوئلہ کی انٹرنیشنل قیمت 20 سال سے 50 ڈالر سے زائد نہیں تھی، اب کوئلہ کی انٹرنیشنل قیمت 300 ڈالر سے زائد ہے، اگر جولائی تک پٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی ختم نہ کی تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا، اگر پٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی ختم نہ کی تو آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں ہوگا، بنگلا دیش کے زرمبادلہ کے ذخائر 40 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں، نیپرا اب بھی 5 ماہ پرانی فیول کاسٹ پر بجلی کے ریٹ کے فیصلے کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بینکوں پر بھی ٹیکس بڑھا دیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ انکم ٹیکس کے حوالے سے ڈسپیوٹ ہے، دس دن کے اندر 40 لاکھ لوگوں نے دو ہزار کے لیے میسج بھیجا ہے، کچھ دنوں تک ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان کریں گے، سب سے زیادہ قرض عمران خان کی حکومت نے لیے، ملک مقروض ہوگیا ہے، ہماری مدد کریں۔ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ یہ ملک صرف امرا کے لیے بنا ہے، کراچی اور لاہور میں سب امیروں کے بچے صرف ایک سکول میں پڑھتے ہیں، ملک میں پہلی بار امیروں پر ٹیکس لگایا ہے، بجٹ میں 30 کروڑ سے زاید کمانے والوں پر 2 فیصد ٹیکس لگایا ہے، ملک میں ایک امیر کو 90 روپے کا قرضہ ایک فیصد شرح سود پر دے دیا گیا، یہ کونسا ریلیف ہے جو ماضی میں امیروں کو ملتا ہے۔
تبصرے بند ہیں.