چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ کہا جا رہا ہے معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا ہاتھ ہے۔ کیا ڈالر نیب کی وجہ سے بڑھا؟ ڈالر مہنگا ہونے میں نیب کا کیا قصور ہے؟ ڈالر کی قیمت اور آئی ایم ایف معاہدے سے نیب کا کیا تعلق ہے؟ نیب نے آج تک کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جو ملکی معیشت کے لیے تباہ کن ہوتا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ مجھے نہ کسی سے کوئی گلہ ہے اور نہ کوئی شکایت ہے۔ میری ذات سے متعلق جو کہا گیا اس پر ہمیشہ خاموش رہا تاہم اب جواب نہ دیتا تو ادارے کے لیے نقصان دہ ہوتا۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کاروباری شخصیات اور پبلک آفس ہولڈر میں فرق کرنا ہوگا جبکہ کسی بزنس مین کو کبھی ہراساں نہیں کیا گیا۔ نیب کا کام بزنس کمیونٹی کو تحفظ دینا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ معاشی بحران حکومتی بحران کے بجائے قومی بحران ہے۔ معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا کوئی عمل دخل نہیں، نیب کا ہر قدم ملک کے مفاد میں ہے، جو ملک کے مفاد میں ہوگا وہی کروں گا۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں جو کہتے ہیں کہ نیب کو کوئی ڈکٹیٹ کر سکتا ہے۔ نیب کسی دھمکی اور خوف کی پرواہ نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت احتساب کی وجہ سے خطرے میں نہیں آتی بلکہ اعمال کی وجہ سے آتی ہے۔ نیب پبلک ہولڈر سے سوال کر سکتا ہے کہ کروڑوں کہاں سے آ رہے اور جا رہے ہیں؟ فالودے اور چھابڑی والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں نکلیں اور نیب سوال نہ کرے؟انہوں نے واضح کیا کہ نیب ثبوتوں کی بنیاد پر گرفتاریاں کرتی ہے اور 24 گھنٹوں میں ملزم کو احتساب عدالت پیش کرنا ہوتا ہے۔ نیب کسی قسم کی سیاست میں ملوث ہے اور نہ ہی ارادہ ہے جبکہ پولیٹیکل انجینئرنگ ثابت ہو جائے تو چیئرمین نیب نہیں رہوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا ہے اور اس کی پوری کوشش کر رہا ہوں۔ پارلیمنٹ اورعوامی نمائندوں کا احترام ہے لیکن شکایات کا ازالہ نہ کر سکوں تو مجھے چیئرمین رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ الزام لگایا گیا کہ نیب کی وجہ سے بیوروکریسی کام نہیں کر رہی۔ آئندہ کسی بزنس مین کو نیب میں نہیں بلاؤں گا، پالیسی بیان دے رہا ہوں، تاجروں کو بلانے کے بجائے سوالنامہ بھیجا جائے گا۔
تبصرے بند ہیں.