پنجاب بجٹ؛ مزدور کی کم سے کم اجرت 10ہزار روپے ماہانہ، بڑے گھروں پر لگژری ٹیکس عائد

لاہور: پنجاب اسمبلی میں صوبے کا 871 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے جس میں 2کنال سے بڑے گھروں پر لگژری ٹیکس کے نفاذ کی تجویز دی گئی ہے۔ صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پنجاب اسمبلی میں نئے مالی سال کے لئے بجٹ پیش کیا۔ بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ11 مئی کے الیکشن نتائج اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ عوام نے گڈ گورننس کو ووٹ دیا ہے اور یہ بجٹ بھی عوام کی امنگوں کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ہماری حکومت نے اخراجات میں کمی کی تھی اور اس سال بھی وزیر اعلیٰ ہاؤس کے اخراجات میں 30 فیصد تک کمی لائی جائے گی، بجٹ کا کل تخمینہ 871 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے،جس میں قابل تقسیم محاصل میں سے صوبے کو 702 ارب روپے ملیں گے،بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کا حجم 290 ارب جبکہ غیر ترقیاتی منصوبوں کا حجم 592 ارب ظاہر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں تعلیمی منصوبوں کے لئے 25 ارب، صحت کے منصوبوں کے لئے 17 ارب، توانائی کے شعبے کی ترقی کے لئے 20 ارب روپے 43 کروڑ، صوبے میں امن کے قیام کے لئے 87 ارب اور اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے 6 ارب 67 کروڑ روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا،5 ہزار سے زائد فیس وصول کرنے والے غیر سرکاری اسکول 10 فیصد غریب بچوں کو مفت تعلیم فراہم کریں گے اور اس کو عملی شکل دینے کے لئے پنجاب اسمبلی میں قانون سازی کی جائے گی، مزدوروں کے لئے 6 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے 2 ہزار فلیٹس تعمیر کئے جائیں گے، 2 کنال سے بڑے گھروں پر لگژری ٹیکس لیا جائے گا اور اس سلسلے میں 4 سے 8 کنال کے گھروں پر 10 لاکھ اور 8 کنال سے بڑے گھروں پر 15 لاکھ لگژری ٹیکس وصول کیا جائے گا، خواتین کی فلاح وبہبود کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ نئے مالی کے لئے پیش کئے گئے بجٹ میں رمضان المبارک کے دوران عوام کو 5 ارب کے ریلیف پیکیج، عام آدمی کو مناسب قیمت میں آٹا فراہم کرنے کے لئے 28 ارب، لائیو اسٹاک اور ڈیری کے شعبے کے لئے ایک ارب 44 کروڑ، صوبے میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے 3 ارب کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے،پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے مختص رقم کو 6 ارب روپے سے بڑھا کر 7 ارب 50 کروڑ کر دیا گیا ہے، صوبے کے گریجویٹ نوجوانوں کو عملی تجربے کے لئے سرکاری اداروں میں ایک سال کے لئے انٹرن شپ دینے کے لئے 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں اور اس میں خواتین کو 50 فیصد حصہ دیا جائے گا۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے نجی شعبےکو تعاون کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جبکہ گنے کے پھوک سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بھی شروع کیا جائے گا، صوبے میں تھانہ کلچر کے خاتمے کے لئے گزشتہ برس شروع کیا جانے والا ماڈرن پولیس اسٹیشن کا سسٹم جاری رکھا جائے گا اور مستقبل میں ترکی اور متحدہ عرب امارات کی مدد سے پولیس نظام میں بہتری لائے جائے گی، کالجوں میں جاری منصوبوں کے لئے ایک ارب 12 کروڑ اور اسکولوں میں جدید لیبارٹریوں کے قیام کے لئے 50 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ملازمتوں، پوسٹوں کی اپگریڈیشن اور سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی برقرار رہے گی تاہم ملازمتوں میں پولیس، تعلیم، صحت اور عدلیہ میں پابندی نہیں ہوگی۔

تبصرے بند ہیں.