پنجاب، صنعتوں اور سی این جی کو گیس غیر معینہ مدت کیلئے بند

پنجاب میں صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند کئے جانے کے بعد صنعتی اداروں میں کام پچاس فیصد تک کم ہو گیا ہے۔ لاہور ، فیصل آباد ، ملتان ، گوجرانوالہ اور گجرات کے لاکھوں صنعتی مزدوروں کے برے دن آ گئے۔ روزگار خطرے میں پڑ گیا۔ بحران دو ماہ تک جاری رہنے کا خدشہ ہے۔

لاہور: () پنجاب کی صنعتوں اور سی این جی سیکٹر کو ہفتہ وار 48 گھنٹے گیس فراہم کی جا رہی تھی۔ سرد موسم کے باعث گیس کا شارٹ فال 1100ملین کیوبک فٹ تک پہنچنے کے بعد پنجاب کی تمام صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دی گئی۔۔ حکام کے مطابق گیس بندش کا دورانیہ دو ماہ تک ہو سکتا ہے ۔ گیس بند ہونے کے بعد لاہور، گوجرانوالہ ، فیصل آباد، گجرات اور دیگر علاقوں میں گیس سے چلنے والی فیکٹریوں اور کارخانوں کے مالکان نے مشینیں چلانے کے لئے لکڑی اور تیل کی خریداری بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ فیکٹری مالکان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے پیداواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو گا جس سے مہنگائی بڑھ جائے گی لیکن ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ دوسری جانب گیس نہ ہونے سے صنعتی اداروں میں پیداوار 50 فیصد کم ہو جائے گی جس سے محنت کشوں کا روزگار بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔ پنجاب کے سب سے بڑے صنعتی شہر فیصل آباد کی تمام فیکٹریوں اور کارخانوں کو گیس کی سپلائی سارا دن بند رہی اور لاکھوں محنت کش ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے ۔ صنعتی شہر وزیر آباد میں چھری، کانٹے اور برتن تیار کرنے کے سیکڑوں چھوٹے بڑے کارخانے اور فیکٹریاں ہیں لیکن گیس بند ہونے کی وجہ سے 50 فیصد مال بھی تیار نہ ہو سکا اور کام کم ہونے کی وجہ سے بیشتر دہاڑی دار محنت کشوں کو صبح ہی واپس بھیج دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی صورتحال رہی تو ان کے گھروں میں فاقے شروع ہو جائیں گے۔ گجرات میں برتن سازی کے 100 کے قریب کارخانوں میں 80 ہزار محنت کش کام کرتے ہیں۔ گیس بند ہونے کے باعث مالکان نے دہاڑی دار ملازمین کو چھٹیاں دے دی ہیں۔ 50 لاکھ سے زیادہ آبادی والے گوجرانوالہ شہر میں سمال بزنس اور کاٹیج انڈسٹری کے 25 ہزار سے زیادہ جبکہ سرامکس ، سینٹری ،ٹائلز ،ٹیکسٹائل ، فرنس اور ڈائنگ کے سات سو یونٹس میں 8 لاکھ سے زیادہ ملازم ہیں جن میں سے 40 فیصد کے قریب دہاڑی دار ہیں۔ گیس بند ہونے سے تمام دہاڑی داروں پر بے روزگاری کی تلوار لٹک گئی ہے۔ گیس بند ہونے کے بعد مالکان نے انہیں چھٹیوں پر بھجوانا شروع کر دیا ہے دیگر ملازمین کی ملازمتیں بھی خطرے میں پڑ گئی ہیں کیونکہ ان یونٹس میں گیس بند ہونے سے کام آدھا رہ جائے گا۔ دوسری طرف حکام نے گیس کی بندش یقینی بنانے کے لئے چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو صنعتی یونٹس اور سی این جی اسٹیشنز پر چھاپے ماریں گی۔

تبصرے بند ہیں.