پلیئرز کو گرمی سے بچانے کیلیے جنوبی افریقی تدبیریں جاری

پاکستان سے سیریز میں پلیئرز کو گرمی سے بچانے کیلیے جنوبی افریقہ کی تدبیریں جاری ہیں۔ اب ٹیسٹ میچز کے دوران بائونڈری کے قریب چار مقامات پر پرانے زمانے کی بڑی چھتریاں نصب کرانے کا ارادہ ظاہرکر دیا،جیسے ہی کھلاڑیوں کو مہلت ملے وہ اس کے سائے میں چلے جائیں گے، اسی طرح بائونڈری کے پاس ٹھنڈے تولیوں کی دستیابی کی بھی تجویز زیر غور ہے،ان چیزوں کے لیے آفیشل طور پر درکار اجازت کیلیے جنوبی افریقی ٹیم مینجمنٹ کوشش کررہی ہے۔ کنڈیشننگ کوچ گریگ کنگ نے گرمی کا توڑ کرنے کیلیے کئی نت نئے طریقے ڈھونڈ لیے ، میچز میں کھلاڑیوں کے دماغ کو بھی ٹھنڈا رکھا جائے گا، کنگ کا کہنا ہے کہ میں نے پاکستان اے کے خلاف شارجہ میں کھیلے جانے والے سہ روزہ میچ میں مختلف گارمنٹس کو آزمایا، ہمارے پاس آئس جیکٹ موجود ہے مگر اسے کھیل کے دوران استعمال نہیں کیا جاسکتا۔وقفے کے دوران کھلاڑی اس کی مدد سے اپنا ٹمپریچر نارمل کرتے ہیں، اسی طرح سرپر باندھنے کیلیے رومال اور خصوصی ڈسکس کا بھی بندوبست کیا جسے جسم کے مختلف حصوں پر استعمال کیا جاتا ہے،گردن کو بھی ٹھنڈا رکھنے کیلیے خصوصی کالرز بھی مہیا کیے گئے، ان چیزوں کے اندر ایک خصوصی جیل موجود ہے جسے فریزر میں جمایا جاتا اور یہ دیر تک ٹھنڈی رہتی ہے۔گریگ کنگ کا کہنا ہے کہ سخت گرمی کی وجہ سے آپ کی صلاحیتیں متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے، ایسے میں کوئی بھی بولر 100 فیصد توانائی سے بولنگ نہیں کرسکتا، اس کی صلاحیت 80 فیصد ہوسکتی ہے، اس لیے ہم نے یہ انتظامات کیے ہیں۔ دوسری جانب کھلاڑی اب یو اے ای کے موسم سے ہم آہنگ بھی ہونے لگے ہیں، روبن پیٹرسن نے تو صاف کہہ دیا کہ انھیں کسی آئس جیکٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ کپتان گریم اسمتھ نے کہاکہ جب ہم یہاں پر اترے تو شدید گرمی محسوس ہوئی مگر اب جسم اس کا عادی ہونے لگا ہے۔

تبصرے بند ہیں.