آڈٹ رپورٹ میں کیے گئے انکشاف کے مطابق خیبرپختونخوا ٹیکسٹ بورڈ انتظامیہ نے مفت سرکاری کتابیں مارکیٹ میں فروخت کیں اور اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے ریکارڈ میں سرکاری کتابوں کے جعلی اندراج کروائے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پبلشرز سےسیلز ٹیکس کی مد میں ایک ارب 75 کروڑ روپےکی کٹوتی نہیں کی گئی جبکہ ضرورت سے زیادہ کتابیں چھاپ کر خزانےکو ایک ارب 64 کروڑ اور کتابوں کی رائلٹی کی مد میں خزانے کو 4 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ٹیکسٹ بک بورڈ انتظامیہ سے تحقیقات کر کے رقم کی ریکوری کی جائے۔
دوسری جانب چیئرمین ٹیکسٹ بک بورڈ ارشد آفریدی کا کہنا ہے کہ آڈٹ رپورٹ ابتدائی مراحل میں ہے تاہم ہر قسم کی تحقیقات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
چیئرمین ٹیکسٹ بک بورڈ کا کہنا ہے کہ آڈٹ رپورٹ کو ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹ کمیٹی کے سامنے رکھا جائےگا اور بے ضابطگیاں ثابت ہوئیں تو بلا تاخیر کارروائی کی جائے گی۔
تبصرے بند ہیں.