پاکستان کی 8 قرض ریلیف پروگرام میں شامل

کراچی(بیورو رپورٹ) سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے جی 20 ممالک کے اجلاس میں پاکستان کو ان ممالک میں شمار کرلیا گیا جو باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کو قرضوں اور ان پر عائد سود کی ادائیگیوں میں ریلیف کے اہل ہیں۔جی 20 ممالک نے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پر زور دیا تھا کہ غریب ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کو توسیع دی جائے تا کہ وہ اپنے وسائل کا استعمال کورونا وائرس سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کرسکیں۔جی 20 نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن(آئی ڈی اے)میں شامل تمام ممالک قرضوں میں ریلیف کے مجوزہ منصوبے میں اہل ہوں گے، واضح رہے کہ آئی ڈی اے گروپ میں 76 ممالک شامل ہیں جن میں سے ایک پاکستان بھی ہے۔اس سلسلے میں جی 20 نے قرض دہندہ اداروں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ قرضوں میں ریلیف کی شرائط کے علاوہ افریقی ممالک کے گروہ کے ساتھ کام کیا۔واضح رہے کہ قرضوں میں ریلیف کے لیے ان کی معطلی کا وقت یکم مئی سے شروع ہو کر یکم دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس عرصے کے دوران قرضوں کی تمام سروسز کو نئے قرضوں کی شکل دے دی جائے گا جس کی ادائیگیاں جون 2022 سے قبل شروع نہیں ہوں گی اور اس کے بعد کے 3 سالوں میں ادائیگیاں کی جاسکیں گی، چنانچہ ریلیف کے منصوبے کے تحت ادائیگیوں کے لیے شرائط کی ایک معیاری شیٹ بنائی گئی ہے۔دریں اثنا جی 20 ممالک آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے ساتھ اس حوالے سے مشاورت کریں گے کہ کورنا وائرس کے باعث درپیش مشکلات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا قرضوں کی ادائیگی کا معطلی کا دورانیہ جون 2021 تک بڑھایا جاسکتا ہے یا نہیں۔خیال رہے کہ اس وقت جی 20 گروپ کی سربراہی سعودی عرب کے پاس ہے جس نے ریاض سے اس اجلاس کی میزبانی کی جس میں کہا گیا کہ ’تمام باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان اس انیشی ایٹو میں حصہ لیں گے، سعودی وزیر خزانہ محمد الجدان نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ’غریب ممالک کو آئندہ 12 تک (قرضوں کی) ادائیگیوں کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔آئی ایم کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کو مالی سال 2021 میں 12 ارب 73 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں جو اس ریلیف منصوبے کا حصہ بن سکتی ہیں۔دوسری جانب جہاں اس منصوبے میں باضابطہ دو طرفہ مالیاتی اداروں کی بات ہورہی ہے وہیں دنیا بھر کے حکام سمجھتے ہیں کہ اس میں کمرشل قرض دہندگان کو بھی عمل کرنے کا کہا جائے گا۔یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ پاکستان کو کمرشل قرض دہندگان کو آئندہ برس 2 ارب 54 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے جس میں سے 2 ارب 30 کروڑ چین کو ادا کرنے ہیں، پاکستان پر دیگر قرض دہندگان کے 6 ارب 74 کروڑ 40 لاکھ ڈالر میں سے 3 ارب 48 کروڑ ڈالر چین، 2 ارب 24 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سعودی عرب اور ایک ارب متحدہ عرب امارات کا قرض ہے ، اس کے پاکستان کو ایک ارب 62 کروڑ 70 لاکھ ڈالر مختلف قرض دہندگان کو ادا کرنے ہیں جس میں نصف قرض ایشیائی ترقیاتی بینک بقیہ عالمی بینک کا ہے، اس کے ساتھ قرض ریلیف پروگرام میں پیرس کلب بھی شامل ہے جس کے 78 کروڑ 70 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیں۔

تبصرے بند ہیں.