ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس نے متنبہ کیا ہے کہ پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے ابتدائی طور پر 16 کروڑ ڈالر امداد کی اپیل کی تھی تاہم بڑھتی ہوئی آبی بیماریوں اور تباہی کے اثرات کے پیش نظر عالمی ادارے نے امداد میں 5 گنا اضافہ کرتے ہوئے 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔اس حوالے سے جنیوا میں اقوام متحدہ اور پاکستان کی سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے فلیش اپیل کی تقریب منعقد کی گئی جس سے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے خطاب کیا اور سیلاب کے سبب پاکستان کو پہنچنے والے نقصانات کے اعدادوشمار سے آگاہ کیا۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان میں صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے۔انہوں نے کہا کہ ’پانی کی سطح بلند ہونے کا سلسلہ رک گیا ہے لیکن خطرہ کم نہیں ہوا، صحت عامہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر ہے، اگر ہم پاکستان کے لیے زیادہ سے زیادہ امداد کا انتظام نہیں کرتے ہیں تو سیلاب کے سبب جاں بحق ہونے والوں سے کہیں زیادہ جانیں آنے والے ہفتوں میں ضائع ہو سکتی ہیں‘۔دریں اثنا پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ اور ہیومینیٹیرین کوآرڈینیٹر جولیئن ہارنیس نے کہا کہ پاکستان کے لیے 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر امداد کی اپیل ہرگز کافی نہیں ہے، اب ہمیں سیلاب کی وجہ سے موت اور تباہی کی دوسری لہر کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ان تمام ضروری فنڈز کی فوری ضرورت ہے، اقوام متحدہ کی 16 کروڑ ڈالر کی گزشتہ اپیل میں سے اب تک صرف 9 کروڑ ڈالر موصول ہوئے ہیں، اس حوالے سے ملنے والی مزید امداد کو غذائی تحفظ، صحت کی دیکھ بھال، پینے کے صاف پانی اور صفائی کے لیے وقف کیا جائے گا۔نظرثانی شدہ اپیل کی دستاویزات کے مطابق اس امداد کا ہدف 95 لاکھ سیلاب متاثرین ہوں گے جب کہ آئندہ برس مئی تک کُل 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہوگی، غذائی تحفظ اور شعبہ زراعت کو سب سے زیادہ فنڈنگ کی ضرورت ہے جس میں 40 لاکھ متاثرین کے لیے 26 کروڑ 90 لاکھ ڈالر درکار ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ بڑھتی ہوئی ضروریات اور تباہی کے غیرمعمولی پھیلاؤ کی عکاسی کرتا ہے جس نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، 1700 جانیں لیں اور اب مزید سیکڑوں ہزاروں افراد کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ پہلی قدرتی آفت کے ساتھ ہی اب دوسری آفت بھی آنے والی ہے۔اقوام متحدہ کی تازہ اپیل میں صحت کے شعبے کے لیے 11 کروڑ 45 لاکھ ڈالر اور غذائیت کے شعبے کے لیے 9 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ سیلاب زدہ علاقوں میں ایک کروڑ 3 لاکھ متاثرین کو مدد فراہم کی جا سکے۔تقریباً 40 سے زائد سیلاب زدہ اضلاع میں بے گھر ہونے والے 8 لاکھ پناہ گزین موجود ہیں جن میں ایک لاکھ 75 ہزار 600 خواتین، ایک لاکھ 94 ہزار بچیاں اور 2 لاکھ 6 ہزار بچے شامل ہیں، ان متاثرین کی نصف آبادی پشاور اور کوئٹہ میں آباد ہے۔
تبصرے بند ہیں.