پاکستانی روپے کی بے قدری جاری ڈالر107 روپے کا ہوگیا

کراچی: امریکی ڈالر کے مقابل پاکستانی روپے کی بے قدری کا سلسلہ جاری ہے اور بدھ کو اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر107روپے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں106.15 روپے کی نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے ۔ جس سے یہ حقیقت واضح ہوتی جارہی ہے کہ ’’ریکارڈ بنتے ہی ٹوٹنے کیلیے‘‘ امریکی ڈالر نے بلحاظ قدرنت نئے ریکارڈز قائم کرنے کی ٹھان لی ہے، وزیراعظم نوازشریف کے اقتدار کے104 ایام کے دوران پاکستانی روپے کی بے قدری کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے کیونکہ جب نوازشریف نے 5 جون2013 کو اقتدار کی باگ دوڑ سنبھالی تھی تو اس وقت اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر99.50 روپے تھی اور بدھ18 ستمبر2013 کو ٹھیک 104 دنوں بعد روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر مجموعی طور پر7.50 روپے کے اضافے سے107 روپے کی تاریخ ساز حد تک پہنچ گئی جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مجموعی طور پر7.65 روپے کے اضافے سے106.15 روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی۔ اسطرح سے بدھ کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپیہ جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں88 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، روپے کی نسبت ڈالر ودیگر غیرملکی کرنسی کی قدرمیں مستقل اضافے کے رحجان سے ایک جانب درآمدی اشیا کی قیمت بڑھ رہی ہیں جبکہ دوسری جانب مقامی سطح پر تیار کی جانے والی اشیا کے لیے درآمدی خام مال کی قیمت میں بھی اضافے سامنا ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان جنم لے رہا ہے اور آنے والے دنوں میں اس طوفان کے اثرات ملک کے18 کروڑ عوام کواپنی لپیٹ میں لے لے گا، ڈالرکی بڑھتی ہوئی قدر سے بیشتراشیائے ضروریہ جن میں ادویات، بچوں کے دودھ، مصالحہ جات، اجناس، خوردنی تیل، صابن، ڈیٹرجینٹس وغیرشامل ہیں کے علاوہ صنعتی خام مال کی قیمتوں میں خطرناک حد تک اضافے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ تجارت وصنعتی شعبے کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی نسبت روپے کی قدر پر دبائو گزشتہ کئی برسوں سے ہے مگر اب بے قدری کی تمام حدیں پار ہوتی جارہی ہیں، ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے بظاہر برآمدی آمدنی میں تو نمایاں اضافہ ہوگا لیکن درآمدات کی لاگت انتہائی مہنگی ہوجائیں گی اور ملک سے کثیرقیمتی زرمبادلہ کا انخلا ہوگا، تاجروں کا کہنا ہے کہ انہیں توقع تھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرض ملتے ہی صورتحال بہتر ہوجائے گی لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے قرضوں کی یکمشت ادائیگیوں کے بجائے اقساط میں ادائیگیوں کا فیصلہ کیا گیا ۔ جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر جاری دبائو کم نہ ہوسکا اور زرمبادلہ کی آمد کے ذرائع محدود ہونے کی وجہ سے مسائل سنگین صورتحال اختیار کرتے جارہے ہیں، اس ضمن میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت ڈالر سمیت دیگر غیرملکی کرنسیوں کی قدر میں اضافے کی ایک وجہ حج آپریشن بھی ہے جس سے ڈالرکی طلب بڑھادی ہے، انھوں نے کہا کہ خام اور دیگر غذائی اشیا درآمدات کے مرہون منت ہے لیکن اب یہ بھی مہنگی ہوجائیں گی اور مستقبل تو انتہائی خوفناک نظرآرہا ہے کیونکہ بدھ کو چھ ماہ کے پیشگی درآمدی معاہدے 110 روپے فی ڈالر کے حساب سے کیے گئے ہیں جو اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ ڈالرکی قدر مزید بے قابو رہے گی۔

تبصرے بند ہیں.