ٹرانزٹ ٹریڈ، نئے انکشافات پرڈائریکٹرکسٹمزانٹیلی جنس کا تبادلہ

کراچی: افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل کی درست سمت پرتحقیقات اورابتدائی طور پرنئے انکشافات منظرعام پرآنے کاعمل ڈائریکٹوریٹ کسٹمزانٹیلی جنس ایف بی آرکراچی کے ڈائریکٹرعاشرعظیم کے تبادلے کا باعث بن گئی۔ ذرائع نے رائل نیوز کو بتایا کہ تبادلہ کیے جانے والے مزکورکسٹم افسر کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈاسکینڈل سے متعلق مرتب ہونے والی نئی تحقیقاتی رپورٹ سے اسکینڈل کی سمت درست ہونے کے خطرات کے پیش نظران کا تبادلہ کردیا گیا، ذرائع نے بتایاکہ عدالت عالیہ کے فیصلے بعد ڈائریکٹرجنرل کسٹمزانٹیلی جنس کے عہدے پرتعینات ہونے والے نئے افسر نے چارج سنبھالتے ہی کراچی کے ڈائریکٹرکومبینہ طوراے ٹی ٹی اسکینڈل کی تحقیقات روکنے کے زبانی احکامات جاری کیے تھے لیکن عاشرعظیم نے تحریری احکامات جاری نہ ہونے کے باعث اے ٹی ٹی اسکینڈل کی تحقیقاتی عمل کو جاری رکھا جس سے ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کو خطرہ پیدا ہوگیا تھا کہ نئے انداز سے کیے جانے والے اس تحقیقات کے نتیجے میں بیشتر چہرے بے نقاب ہوجائیں گے اور انہی خطرات کے پیش نظر محکمہ کسٹمز میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسروں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹرکسٹمز انٹیلی جینس کراچی عاشر عظیم کا تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوگئے اور اس تبادلے کے نتیجے میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل کی نئی تحقیقاتی رپورٹ ایک مرتبہ پھرکاغذکی ردی بن گئی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈاسکینڈل کی تحقیقات کونتیجہ خیربنانے کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن ایف بی آرکی جانب سے 12مارچ 2013کوجاری کردہ مکتوب نمبر 9(101)/DGCI/Cus/2009/987 ڈائریکٹرکسٹمزانٹیلی جنس کراچی کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ/ایساف اسکینڈل سے متعلق جامع رپورٹ تیارکرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھی جس پرفوری عمل درآمد کرتے ہوئے سابق ڈائریکٹر کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن ایف بی آرکراچی عاشرعظیم نے اسکینڈل کی ان مختلف زاویوں سے تحقیقات کا آغاز کیا جسے ماضی کی تحقیقات میں نظرانداز کیا گیا تھا نئی تحقیقاتی عمل کے دوران صرف افغان ٹرانزٹ ٹریڈ /ایساف کے درآمدی کنسائمنٹس کے کنٹینرزکی ترسیل میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کا ریکارڈکی چھان بین کی گئی جس میں بندرگاہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ /ایساف کنٹینرز کی ڈلیوری اٹھانے والے ٹرک ڈرائیورز اور مالکان نے انکشاف کیا۔

تبصرے بند ہیں.