وفاقی کابینہ نے پاکستان کے نئے نقشے کی منظوری دیدی مقبوضہ جموں و کشمیرسمیت متنازع علاقے شامل

وفاقی کابینہ نے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک اور پاکستان کے آفیشل نقشہ کی منظوری دیدی،کورونا کیخلاف اقدامات پر اظہار اطمینان سکولوں، کالجوں اور عالمی سطح پر اب پاکستان کا یہ نقشہ ہوگا،کشمیر کا صرف ایک حل ہے، وہ حل سلامتی کونسل کی قراردادوں میں ہے،عمران خان ،خطاب ، پریس کانفرنس وزارت خارجہ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس ، تمام سیاسی جماعتوں کو صورتحال سے متعلق بریفنگ: بھارتی سرکار کا اصل چہرہ بے نقاب ہو چکا ، شاہ محمود

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)وفاقی کابینہ نے پاکستان کے نئے سرکاری نقشے کی منظوری دیدی جس میں مقبوضہ جموں و کشمیرسمیت دیگر متنازع علاقے بھی شامل ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم دنیا کے سامنے پاکستان کا سیاسی نقشہ لے کر آرہے ہیں جو پاکستان کے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ پاکستان اور کشمیر کے لوگوں کے اصولی مؤقف کی تائید کرتا ہے اور بھارت نے کشمیر میں پچھلے سال 5 اگست کو جو غاصبانہ اور غیرقانونی قدم اٹھایا تھا اس کی نفی کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج سے سارے پاکستان میں پاکستان کا سرکاری نقشہ وہی ہوگا جس کو آج وفاقی کابینہ نے منظور کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسکولوں، کالجوں اور عالمی سطح پر اب پاکستان کا یہ نقشہ ہوگا۔مسئلہ کشمیر سے متعلق انہوں نے کہا کہ میں پھر سے واضح کردوں کہ کشمیر کا صرف ایک حل ہے، وہ حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں ہے، جو کشمیر کے لوگوں کو حق دیتی ہیں کہ ووٹ کے ذریعے فیصلہ کریں کہ وہ پاکستان یا بھارت کے ساتھ جانا چاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ یہ حق انہیں عالمی برادری نے دیا تھا جو ابھی تک نہیں ملا اور ہم دنیا کو واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ اس کا واحد یہی حل ہے، اس کے علاوہ کوئی اور حل جیسا ہندوستان نے 5 اگست کو کیا اس سے کبھی بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے لیے ہماری حکومت کوشش کرتی رہے گی اور اس کے لیے دنیا نے 1948 میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت وعدہ کیا تھا۔وزیراعظم نے کہاکہ میں سب کو مبارک دیتا ہوں، ہم جب سے پیدا ہوئے ہیں اس وقت سے کشمیر کا سنتے آئے ہیں اور لوگوں نے امید لگائی ہوئی ہے کہ ان کو کب انصاف اور حق ملے گا اور کشمیر کب پاکستان کے پاس آئے گا۔نقشے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جو نقشہ ہے میں اپنی زندگی کے تجربے سے کہنا چاہتا ہوں کہ انسان اپنی منزل پر پہنچنے سے پہلے ایک تصور کرتا ہے کہ وہ کدھر جارہا ہے، یہ نقشہ پہلا قدم ہے اور ہم سیاسی جدوجہد کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہم فوجی حل کو نہیں بلکہ سیاسی حل کو مانتے ہیں، اقوام متحدہ کو بار بار یاد دلائیں گے کہ آپ کا ایک وعدہ تھا جس کو آپ نے پورا نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ان شااللہ ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہمیشہ اور جب تک میں زندہ ہوں یہ جدوجہد جاری رہے گی، سارے پاکستانی بھی جدوجہد کریں، جس طرح کشمیر کے لوگ اپنی آزادی کے لیے قربانی دے رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اپنے اللہ پر یقین ہے کہ ہم ان شااللہ ایک دن اس منزل پر پہنچ جائیں گے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پوری قوم، وزیراعظم اور حکومت کو مبارک باد ہو، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا حل نکلے گا جس کا وعدہ بھارت نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس نقشے میں درج کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک رائے شماری ہوگی کہ کشمیر کا مستقبل کیا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس نقشے نے جو دوسری چیز واضح کی ہے وہ پاکستان کے مؤقف کی مزید وضاحت ہے، نقشے میں پہلے ایک لکیر ہوتی تھی اورتاثر دیا جاتا تھا کہ جو جموں و کشمیر ہے اس میں ابہام ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ آج ہم نے بین الاقوامی سرحد ہے اس کو واضح کردیا ہے اور یہ واضح تفریق ہے کہ یہ علاقہ حل طلب ہے اور ہندوستان کا ہماچل پردیش کا علاقے کا حصہ ہے اس کی نشان دہی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس نقشے میں سرخ رنگ کی ایک اور لکیر کھینچی گئی ہے جو فوجی حد بندی ہے اور یہ اس سے قبل پہلے ہی ختم ہوجاتی تھی لیکن اب اس کو چین کے ساتھ سرحد سے ملادیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ واضح کردیا گیا ہے کہ سیاچن کل بھی ہمارا تھا اور آج بھی ہمارا ہے، ہم بھارت کے مؤقف اور ان کے غیر قانونی اقدامات کو چیلنج کررہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اس علاقے میں اپنے حق کا دعویٰ کررہے ہیں، ہمارے دو طرفہ مذاکرات میں سرکریک کا مسئلہ زیربحث آتا رہا ہے۔نقشے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکریک میں ہندوستان جو دعویٰ کرتا تھا ہم نے اس نقشیمیں اس کی نفی کردی ہے اور ہم نے کہا ہے کہ پاکستان کا مؤقف یہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری سرحد مشرق کی طرف ہے جبکہ بھارت کا مؤقف تھا کہ یہ مغرب کی طرف جاتی ہے، بظاہر تومعمولی چیز تھی لیکن اس کے اثرات دیکھیں تو بھارت بڑی چالاکی سے پاکستان کا سیکڑوں کلومیٹر پر محیط براہ راست معاشی زو کو ہڑپ کرنے کی کوشش کررہا تھا لیکن پاکستان نے واضح کردیا کہ ہمارا یہ مؤقف ہے اور اپنے مؤقف کو نقشے میں پرو دیا ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ اسی طرح پہلے فاٹا کا علاقہ کہلاتا تھا اور اب جب وہ خیبرپختونخوا میں ضم ہوگیا ہے تو اس کو بھی خیبرپختونخوا کا علاقہ دکھایا گیا ہے اور تشنگی دور ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان سرحد واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے، یہاں غیرواضح سرحد کو بھی دکھایا گیا ہے، یہ وہ علاقے ہیں، جیسے ابھی چین اور بھارت کے درمیان تصادم ہوا تھا، ان کا تنازع دہائیوں سے چلاآرہا ہے اور پاکستان کا بھی ایک مؤقف رہا ہے۔ان علاقوں سے متعلق انہوںنے کہاکہ ہم نے مشاورت کے بعد وضاحت کردی ہے کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے عین مطابق جب کشمیر کا فیصلہ ہوگا تو اس وقت کی خود مختار ریاستیں حل کریں گے اور ان شااللہ پاکستان حل کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نقشے میں جو دکھایا ہے اس پر کوئی ابہام پیدا کرنے کی کوشش بھی نہیں کرسکتا اور پاکستانی قوم اس سیاسی نقشے پر متفق ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے پوری کابینہ کو اعتماد میں لیا اور کابینہ نے اس نقشے کی توثیق کی، کشمیر کی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا اور کشمیر کی قیادت نے کل اس نقشے کی مکمل توثیق کی۔انہوںنے کہاکہ اس سے بڑھ کر پاکستان کی پوری سیاسی قیادت کو آج دفتر خارجہ میں اعتماد میں لیا گیا اور انہوں نے پاکستان کے تاریخی مؤقف کی تائید کی ہے، یہ اتنا بڑا قدم ہے جو بھارت کو واضح پیغام دیتا ہے کہ کشمیر کے ان نہتے جوانوں کو جو اپنی قربانیاں پیش کررہے ہیں، پاکستانی قوم کل بھی ان کیساتھ تھی اور آج بھی ان کیساتھ ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ ہماری منزل کی عکاسی کررہا ہے، وزیراعظم اورکابینہ نے شاہراہ کشمیر کو شاہراہ سری نگر سے منسوب کرنے کی منظوری دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری منزل سری نگرہے، ہماری منزل وہ خواب ہے جو کہ ہمارے بزرگوں نے دیکھا اور اس خواب کو اس نقشے میں عمران خان نے پرو دیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قوم کو مبارک ہو آج ایک تاریخی دن ہے۔وفاقی کابینہ نے سسٹینیبل ڈویلپمنٹ گولز اچیوومنٹ پروگرام کی گائیڈ لائنز میں گیس کی ڈویلپمنٹ سکیمز کے حوالے سے منصوبوں کی تکمیلی لاگت میں رعایت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کشمیر ہائی وے کا نام تبدیل کرکے سری نگر ہائی وے رکھنے ،پاکستان کے آفیشل نقشے کے اجراء اور تشہیر ،سیما کامل کو ڈپٹی گورنر جنرل سٹیٹ بنک تعینات کرنے ،کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کراچی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز ،پی آئی اے کے ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ ، ایرئیل ورک لائسنس کلاس ـ II ( ڈومیسٹک /انٹرنیشنل( اور چارٹر لائسنس کلاسـ IIکی 2 سال کے لئے تجدید ،حارث محمود چوہدری کو چیف ایگزیکیٹیو آفیسر تعینات کرنے اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی منظوری دیدی ہے جبکہ کابینہ نے پاکستان گلوبل انسٹی ٹیوٹ روات کے مجوزہ چارٹر اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ہوم بیسڈ ورکرز پروٹیکشن بل 2020کا مجوزہ مسودہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کو بھجوا دیا، وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ تمام وزارتوں کی جانب سے بقایا جات کی ادائیگی کا عمل مکمل کر کے آئندہ چوبیس گھنٹے میں رپورٹ پیش کی جائے۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے وزیرِ داخلہ اعجاز احمد شاہ کے مرحوم بھائی کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی،کابینہ نے ڈاکٹر فیصل سلطان کومعاون خصوصی برائے صحت تعیناتی پر مبارکباد پیش کی۔ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے سرکاری اداروں میں اصلاحاتی عمل میں پیش رفت کی رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش کی۔ انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس عرصے میں موجودہ حکومت کے وڑن کی روشنی میں ایف بی آر میں قانونی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، محصولات بڑھانے اور نظام کو آسان بنانے کیلئے ورلڈ بنک کی جانب سے پروگرام منظور ہو چکا ہے، ایف بی آر کی آٹومیشن کا عمل جاری ہے، چیف انفارمیشن آفیسر کی آسامی پر تعیناتی کیلئے موزوں امیدوار کا انتخاب کیا جا چکا ہے،کابینہ کو بتایا گیا کہ سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کے نظام کو آسان بنایا گیا ہے۔ برآمدات کے کاروباری ریفنڈز کے حوالے سے نظام آسان بنایا جا چکا ہے،ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹیرف کا نظام ایف بی آر سے نکال کر ٹیرف کمیشن کے حوالے کیا گیا ہے۔جس سے کاروباری طبقے کے لئے آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔خستہ حال یونٹس کی بحالی کے لئے اقدمات، ایس ای سی پی کی آٹو میشن، آڈیٹر جنرل کے حوالے سے اصلاحاتی عمل، کاروبار میں آسانیاں فراہم کرنے (ایز آف ڈوئنگ بزنس) کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ ریلوے، متروکہ وقف املاک اور سول ایوی ایشن اتھارٹی میں جاری اصلاحات کے حوالے سے پیش رفت پر بھی کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔فیڈرل گورنمنٹ کی تنظیم نو کے حوالے سے بتایا گیا کہ تنظیم نو کے عمل کے بعد سرکاری اداروں کی تعداد 441سے کم ہو کر 324ہو چکی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مختلف اداروں میں ایک سال سے زائد خالی رہنے والی اسامیوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں71 ہزار آسامیاں ختم ہوئی ہیں۔ سول سروس ریفارمز کے حوالے سے پیش رفت پر بھی کابینہ کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ جولائی 2020میںگزشتہ سال 2019 ء کے مقابلے میں پاکستانی برآمدات میں 5.8فیصد اضافہ سامنے آیا ہے۔ کورونا کی وجہ سے جون میں ملکی برآمدات میں چھ فیصد ، مئی میں 34فیصد جبکہ اپریل میں 57فیصد کمی واقع ہوئی لیکن حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں جولائی میں مثبت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے دیگر علاقائی ملکوں کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے کابینہ کو بتایا گیا کہ جولائی کے مہینے میں بنگلہ دیش کی برآمدات میں 17فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ بھارت کی برآمدات 4 فیصدکم ہوئیں۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر این آئی ٹی بی نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی کارکردگی کابینہ کے سامنے پیش کی اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے حوالے سے پیش رفت پر کابینہ کو آگاہ کیا۔ این آئی ٹی بی کی جانب سے مکمل کردہ منصوبوں میں ای اسروسز ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا اجرائ، کامیاب جوان ڈیجیٹل پلیٹ فارم، بیرون ملک ڈاکٹروں کے لئے یاران وطن، سیٹلائٹ انفارمیشن ڈیش بورڈ، ٹاسک ٹریکنگ سسٹم، نیشنل جاب پورٹل، وویمن ایمپاورمنٹ ، درست دام، کال سرزمین، 20ویب سائٹس کا اجرائ، مختلف وزارتوں کے لئے ویب سائٹس کی تشکیل شامل ہیں۔ کابینہ کو ای آفس کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔کابینہ کو موجودہ دور حکو مت میں سرکاری اشتہارات کی مد میں بقایا جات کی ادائیگیوںکے حوالے سے پیش رفت پر رپورٹ پیش کی گئی:چند وزارتوں کی جانب سے بعض وجوہات کی بنا پر بقایاجات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تمام وزارتوں کی جانب سے بقایا جات کی ادائیگی کا عمل مکمل کر کے آئندہ چوبیس گھنٹے میں رپورٹ پیش کی جائے۔ کابینہ نے سیما کامل کو ڈپٹی گورنر جنرل سٹیٹ بنک تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے سسٹینیبل ڈویلپمنٹ گولز اچیوومنٹ پروگرام کی گائیڈ لائنز میں گیس کی ڈویلپمنٹ سکیمز کے حوالے سے منصوبوں کی تکمیلی لاگت میں رعایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ نے کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کراچی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری دی۔ کابینہ نے پی آئی اے کے ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ ، ایرئیل ورک لائسنس کلاس ـ II ( ڈومیسٹک /انٹرنیشنل( اور چارٹر لائسنس کلاسـ IIکی 2 سال کے لئے تجدید کی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان گلوبل انسٹی ٹیوٹ روات کے مجوزہ چارٹر اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ہوم بیسڈ ورکرز پروٹیکشن بل 2020کا مجوزہ مسودہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کو بھجوا دیا۔کابینہ نے پاکستان کونسل آف ریسرچ برائے واٹر ریسورسز اسلام آباد کے چئیرمین کی تعیناتی کی منظوری دی۔کابینہ نے حارث محمود چوہدری کو چیف ایگزیکیٹیو آفیسر تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی منظوری دی۔ ان فیصلوں میں ٹی سی پی کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ مستقبل میں چینی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے تین لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کے انتظامات کیے جائیں، اس کے ساتھ ساتھ گندم کی درآمد کے لئے فوری اٹھانے کیلئے بھی ہدایت کی گئی ہے۔ کابینہ کو معاشی اعشاریوں پر بریفنگ دی گئی اور بتایاگیاکہ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں 78فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گذشتہ حکومت کے آخری دو سالوں میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ چھ ارب ڈالر سے بڑھ کر بیس ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.