اسلام آباد() سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کا کیس نمٹا دیا،غیر اعلانیہ حراست کا کوئی قانون ملک میں نہیں،وزیر اعظم، وزرائے اعلیٰ اور گورنر خیبرپختونخوا سات روز میں لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں،وزیر اعظم ملک کے انتظامی سربراہ ہیں،ان کی دلچسپی کے باوجود لاپتہ افراد کا معاملہ حل کیوں نہیں ہو رہا،یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے لاپتہ افراد کیس میں حکم نامے لکھواتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت کی جانب سے 6 دسمبر کو ہدایت جاری کی گئیں تھیں کہ 7 دسمبر کو 35 میں سے 14 افراد کو چیمبر میں پیش کیا جائے۔7 افراد کو جسٹس امیر مسلم ہانی کے سامنے پیش کیا گیا جن میں سے 6 کی شناخت ہوئی تھی جبکہ بقیہ 7 افراد کو پیش ہی نہیں کیا گیا۔جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا وزیر اعظم ملک کے انتظامی سربراہ ہیں اور وہ لاپتہ افراد کے مسئلے کی سنگینی سے بھی آگاہ ہیں۔وزیر اعظم کا دلچسپی لینا مسئلے کے حل کی امید ہے تاہم ان کی دلچسپی کے باوجود یہ معاملہ حل کیوں نہیں ہو رہا،یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے۔چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا آپ گریڈ 22 کے افسر ہیں، آپ کی طرف سے کوتاہی ہو رہی ہے،آپ ہمارے حکم پر عملدرآمد نہیں کر رہے۔آپ کے خلاف بھی حکم جاری کرنا پڑے گا،عدالت کا کہنا ہے بادی النظر میں یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ 35 افراد کی حراست غیر اعلانیہ تھی۔
تبصرے بند ہیں.