وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے میؤ اسپتال کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے داتا دربار خودکی دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی اور زخمیوں میں امداد کے چیک تقسیم کیے۔عثمان بزدار نے اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی اور معمولی زخمیوں میں ایک ایک لاکھ، جبکہ شدید زخمیوں میں پانچ پانچ لاکھ روپے کے امدادی چیک تقسیم کئے۔وزیراعلیٰ نے اسپتال کے عملے کی تعریف کی اس موقع پر صحافیوں سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ واقعے کی مکمل انکوائری کا حکم دے دیا ہے، تحقیقات مکمل ہونے پر میڈیا کو آگاہ کریں گے، بزدل دشمن بہادر پاکستانی قوم کا سامنا نہیں کر سکتا۔عثمان بزدار نے کہا کہ واقعے کے فوری بعد امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کی، صوبے بھر میں سیکیورٹی اقدامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب کی آمد سے قبل زیرِعلاج مریضوں کے اہل خانہ کی پولیس سے تکرار بھی ہوئی، پولیس نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر غیر متعلقہ افراد کو سرجیکل ٹاور جانے سے روک دیا ۔گزشتہ روز داتا دربار کے باہر خودکش حملے کے بعدسے لاہور شہر کی فضا سوگوار ہے، دھماکے کے مقام پر راستہ بند ہے، ارد گرد کی دکانیں بھی بند ہیں۔لاہور میں داتا دربار کے باہر خودکش حملے کے بعد سے کرائم سین سیل ہے، ایلیٹ فورس کی تباہ ہونے والی گاڑی کو واقعے کی جگہ سے ہٹا دیا گیا ہے۔پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، پولیس اور فورنزک لیب حکام نے جائے وقوع سےشواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔لاہور میں گزشتہ روز داتا دربار کے باہر ہونے والے خودکش حملے کا ایک اور زخمی پولیس اہلکار صدام حسین دم توڑ گیا ہے جس کے بعد سانحے کے شہداء کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔میواسپتال میں3خواتین سمیت اب بھی 28 زخمی زیرِ علاج ہیں، صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق ایک زخمی کی حالت تشویش ناک ہے، جسے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزید بتایا ہے کہ 10شہداء کی شناخت ہو گئی ہے، ایک کی نہیں ہوئی، پولیس شہداء کے ورثاء کی مالی معاونت کا اعلان پولیس کا محکمہ کرے گا، جبکہ دیگر شہداء کے ورثاء کی مالی معاونت حکومت کرے گی۔
تبصرے بند ہیں.