واشنگٹن (نیٹ نیوز)کورونا وائرس کوویڈ 19 کے مرض سے بچنے کے لیے سماجی دوری، گھر میں رہنے، باہر نکلنے پر دیگر افراد سے چند فٹ دور رہنے، ہاتھوں کی اچھی صفائی، ناک، منہ اور آنکھوں کو کم از کم چھونا اور زیادہ استعمال ہونے والی اشیا کو اکثر اچھی طرح صاف کرنا ضروری ہے، مگر ایک اور چیز کو اپنی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بناکر آپ اس مرض کی پیچیدگیوں کا خطرہ کم کرسکتے ہیں اور وہ ہے ورزش۔جی ہاں روزانہ ورزش نہ صرف پھیپھڑوں، مدافعتی نظام اور مزاج کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ اس کے نتیجے میں جسم میں ایک ایسے اینٹی آکسائیڈنٹ کی مقدار بڑھتی ہے جو پھیپھڑوں سمیت دیگر خطرناک امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔امریکا کی ورجینیا یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش سے اس نئے نوول کورونا وائرس کی جان لیوا پیچیدگیوں کا خطرہ کم کرنے مین مدد مل سکتی ہے، تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ الگ تھلگ زندگی نہیں گزار سکتے، معمول کی ورزش ہماری توقعات سے فائدہ مند ہے جن میں سے ایک نظام تنفس کے سنگین امراض سے تحفظ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اینٹی آکسائیڈنٹ EcSOD کی سطح میں ورزش کے نتیجے میں اضافہ ہوتا ہے جو پھیپھڑوں کے جان لیوا امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے، یہ اینٹی آکسائیڈنٹ اس وقت بنتا ہے جب لوگ ایروبک ورزشوں جیسے جمپنگ، رسی کودنا، تیز چہل قدمی یا جاگنگ (ان میں سے جو گھر میں آپ اس وقت کرسکتے ہوں) کو عادت بنالیتے ہیں۔ماضی میں ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں معلوم ہوا تھا کہ اس اینٹی آکسائیڈنٹ سے وائرسز کی صفائی ہوتی ہے اور انفیکشن کا دورانیہ مختصر کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ مدافعتی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے جو اس نئے وائرس سے لڑنے کے لیے بہت ضروری ہے۔خیال رہے کہ اگر کوویڈ 19 کی علامات میں 10 سے 14 دن میں کمی نہ آئے تو پھر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے خصوصاً acute respiratory syndrome یا اے آر ایس سامنے آسکتا ہے، جس کے دوران پھیپھڑوں کے اندر کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور اس کے شکار 40 فیصد افراد کی موت واقع ہوجاتی ہے۔یہ اینٹی آکسائیڈنٹس ایسے مضر فری ریڈیکلز کو ہدف بناتا ہے جو اے آر ایس کا خطرہ بڑھاتے ہیں جبکہ جسمانی ٹشوز کو امراض سے تحفظ کے ساتھ تکسیدی تناﺅ سے بھی بچاتا ہے۔اس تحقیق کے دوران 120 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا جن میں سے بیشتر جانوروں پر ہوئی تھیں جبکہ کچھ سائنسدانوں نے اپنی لیب میں کی تھیں اور ورزش سے اینٹی آکسائیڈنٹس کی سطح میں اضافے کو دیکھا گیا۔محققین کے مطابق ورزش سے EcSOD پورے جسم میں گردش کرنے لگتا ہے جس سے امراض سے متاثرہ دیگر ٹشوز کو بھی تحفظ ملتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ قوی امکان نظر آتا ہے کہ ورزش سے اگر کووڈ 19 کی روک تھام ممکن نہیں تو کم از کم وہ پھیپھڑوں کے مسائل کی شدت کو ضرور کم کرسکتی ہے، درحقیقت دن میں کچھ دیر کے لیے ہی ورزش کرنا اس اینٹی آکسائیڈنٹ کے بننے کے عمل کو تیز کردیتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایروبک کے ساتھ ویٹ ٹریننگ ورزشیں بھی موثر ہوسکتی ہیں کیونکہ جتنا زیادہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ بنے گا، اتنا ہی فائدہ ہوگا۔انہوں نے مشورہ دیا کہ دن میں کم از کم 30 منٹ تک ورزش کی جانی چاہیے کیونکہ اگر آپ کووڈ 19 کے خطرے سے دوچار نہ بھی ہو تو بھی سست طرز زندگی بھی پھیپھڑوں کے افعال اور دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔یہاں یہ خیال رہے کہ اس تحقیق میں ماضی کی تحقیقی رپورٹس کو بنیاد بنا کر یہ نتائج ظاہر کیے گئے اور کووڈ 19 کے مریضوں کو اس میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔تاہم کووڈ 19 کے مریضوں پر اثرات سے قطع نظر یہ تو واضح ہے کہ جسمانی طور پر سرگرم رہنا پھیپھڑوں اور مدافعتی نظام کو صحت مند بناتا ہے جو اس وبائی مرض کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔
تبصرے بند ہیں.