نگران حکومت کے دور میں ہونے والی 442 تقرریاں اور تبادلے کالعدم قرار
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے نگران حکومت کے دور میں ہونے والی 442 تقرریوں ،تبادلوں اور برطرفیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مستقبل میں خومختار،نیم خودمختار اداروں اور ریگو لیٹری اداروں میں تقرریوں و تبادلوں کے لیے وفاقی محتسب یا چیئرمین نیب کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن بنانے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ،45صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس نے خود تحریر کیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت نے پالیسی سے متعلق فیصلہ کیے جو اس کا اختیار نہیں تھا، تبادلوں اور تقرریوں میں اقربا پروری اور من پسندی کا مظاہرہ کیا گیا،ان تقرریوں و تبادلوں میں عدالتی فیصلوں کو نظرانداز کیا گیا ،مستقبل میں ایسے کوئی تقرریاں اور تبادلے اقربا پروری کی بنیاد پر نہیں ہو ں گے تاہم صوبوں کے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس اس فیصلہ سے مستثنی ہوں گے۔ فیصلے میں کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت خودمختار ،نیم خودمختار کارپوریشنز اور ریگولیٹری اتھارٹیز میں تقرریوں اور تبادلوں کو شفاف بنانے کے لیے تین رکنی کمیشن بنائے ،کمیشن کا سربراہ وفاقی محتسب یا چیئرمین نیب ہو، وفاقی حکومت چاہیے تو کسی بھی تقرری کو مناسب سمجھیں تو برقرار رکھ سکتی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل کے 224کے تحت نگران حکومت کا کام انتخابات کرانا اور نظام چلانا تھا، سرکاری ملازمین کو نگران حکومت صرف مجبوری کے تحت ٹرانسفر کرسکتی تھی ،نگران حکومت کو پالیسی ساز فیصلہ کرنے کا منڈیٹ حاصل نہیں ہوتا، نگران حکومت سے قبل خودمختار ،نیم ،خودمختار یا ریگولیٹری اتھارٹیز میں جو بھی تبادلے ہوئے ان پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے، عدالت نے اپنے فیصلہ میں بلوچستان سے 100 افسران ڈیپوٹیشن پر وفاق میں تقرر کرنے کے معاملہ کو نئی حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیا۔
تبصرے بند ہیں.