اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ نواز شریف کی بات ہو تو ساری مشینری چل پڑیگی،غریب کا کوئی خیال نہیں کرتا۔ہائی کورٹ میں جعلی دستاویزات پر پاکستان لائے جانے والے برمی منشیات اسمگلر ابراہیم کوکو کو ڈی پورٹ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ابراہیم کو مقامی شیورٹی اور کچھ شرائط پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ہدایت کی کہ جب تک کوکو کی واپسی نہیں ہوتی تب تک ایف آئی اے نے اس کو پاکستان رکنے کی اجازت دینی ہے، اسے جیل میں مزید رکھنا غیر قانونی ہے عدالت پہلے بھی فیصلہ دے چکی ہے ، جب تک اس کو واپس میانمار بھیجنے کے انتظامات نہیں ہوتے اس کو ریاست جگہ دے۔عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18 جولائی تک ملتوی کردی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے والے جعلی دستاویزات پر کوکو ابراہیم کو یہاں لیکر آئے ، یہاں اس کو سزا ہوئی، پھر بری ہو کر پانچ سال سے جیل میں پڑا ہے ، اس کو اپنے ملک میں بھی معاف مل چکی ، یہ غیر ملکی ہے پاکستانی نہیں ہے، ادھر نواز شریف کی اگر بات ہو تو ساری مشینری چل پڑے گی ، غریب کا کچھ ہوتو کوئی خیال ہی نہیں کرتا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کورٹ آرڈر نا کرے تو سو سال وہ جیل میں ہی پڑا رہے، 2016 سے بری ہوا آج 2022 ہے چھ سال سے وہ جیل میں غیر قانونی پڑا ہے، حالت یہ ہے اگر کسی کو ایک فرد بھی لینا ہو تو اس کو بھی ہائی کورٹ آنا پڑتا ہے ، یہ وہ معاملہ ہے جو اسٹیٹ کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے ، پاکستانی اداروں کے ساتھ مل کر آپ کے اسٹاف نے جعلی دستاویزات بنائے ہیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک پاکستانی اس کو تھائی لینڈ جیل میں کہتا ہے تمہیں ہم پاکستان سے بری کرا لیں گے ، اس کا سرگودھا کا ایڈریس بنا دیا گیا اس کے ماں باپ بھی یہاں کے بنا دیے گئے ، ہم اس ملک میں رہنے کے قابل نہیں ہیں، ہم نے اس ریاست کی اس حد تک توہین کردی ہے۔
تبصرے بند ہیں.