نظام انصاف نہ ہوتا تو صورتحال بہت بگڑ جاتی، جسٹس مشیر عالم

کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ سزاوں پر عمل درآمدنہ ہونے سے امن وامان کی صورتحال متاثرہورہی ہے،انتظامیہ نیک نیتی سے عدالتی احکامات پرعملدرآمدکرے توامن قائم ہو سکتا ہے۔ جمعے کوسینٹ پیٹرک اسکول کے ہال میں اپنے اعزازمیں منعقدہ تقریب سے خطاب اورمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ نظام عدل اورانصاف کی فراہمی کے باعث آج ہماراوجود قائم ہے اگرانصاف کی فراہمی نہ ہوتی تو صورت حال بہت بگڑجاتی،امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے قانون نافذکرنیوالے اداروںکی کارکردگی میں بہتری کی بہت زیادہ گنجائش موجودہے،حکومتی مشینری نیک نیتی دکھائے توکئی مسائل حل ہوسکتے ہیں،اصل مسئلہ نیتوںکاہے،تقریب سے مسیحی برادری کی نمائندگی فادرماریو، برادر لورین، پارسی برادری کے ہومی گھڑیالی،ہندو برادری کے آتم پرکاش اورسکھ برادری کے رمیش سنگھ ،ندیم شیخ ایڈووکیٹ اوردیگر نے بھی خطاب کیا۔جسٹس مشیرعالم نے کہاکہ آئین پاکستان ہرشہری کو مساوی حقوق دیتاہے کیوںکہ اسلام میں ہرانسان کوبرابر ی حقوق دیے گئے ہیں،اس لیے جب مذہب اورآئین انسانوںمیں تفریق نہیں کرتا تو ہم کون ہوتے ہیں جوخدائی احکامات میں تبدیلی کرسکیں،عیسائی،ہندو،سکھ، پارسی اور دیگر طبقات اقلیت نہیں بلکہ معاشرے کی مختلف اکائیاں ہیں جومل کر پاکستان تشکیل دیتی ہیں ،قائداعظم محمد علی جناح کا بھی یہی ویژن تھا، فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ ہندو مسلمان ، سکھ عیسائی ایک دوسرے کو قتل نہیں کررہے بلکہ ہر معاشرے میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں اوربرے لوگ ہی امن برباد کرنے پر تلے رہتے ہیں ایسے لوگوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

تبصرے بند ہیں.