نجکاری عمل کی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لی جائیگی

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے کے لیے آئندہ ماہ نجکاری اور حکومتی اداروں (ایس او ای) کے لیے ریفارمز اسٹریٹجی مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دستیاب دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان پر شرط عائد کر رکھی ہے کہ 30 نومبر 2013 تک وفاق اور صوبوں کے باہمی اتفاق رائے کی بنیاد پر نجکاری اور حکومتی اداروں کے لیے ریفارمز اسٹریٹجی کی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لینا ہوگی اوراس کے بعد پہلے مرحلے میں سرکاری اداروں کے 10 فیصد جبکہ مجموعی طور پر کم ازکم 25 فیصد حصص کی نجکاری کرنا ہوگی۔ دستاویز کے مطابق حکومت کو سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ (سی ایم یو) بھی بنانا ہو گا جو سرکاری اور نجی شعبے کے نمائندوں پر مشتمل ہو گا اور یہ یونٹ جن اداروں کے حصص کی نجکاری کی جائے گی۔ان اداروں کے حکام اور نجی شعبے کے درمیان طے پانے والے مفاہمتی یاداشت کے سمجھوتوں میں وضع کردہ اہم کارکردگی کے اشاریوں کو ٹریک پر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ کرے گا، اس کے علاوہ سرکاری اداروں کے بارے میں سالانہ بنیادوں پر محصولاتی کارکردگی رپورٹ پیش کرنا بھی اسی یونٹ کی ذمے داری ہوگی۔ دستاویز کے مطابق پاکستان کو پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) رولز 2013 بھی جاری کرنا ہوں گے، یہ رولز تمام سرکاری اداروں پر لاگو ہونگے جبکہ سرکاری اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی جائے گی اور بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ممبران کی تقرری و تعیناتی صاف و شفاف طریقے سے میرٹ کی بنیاد پر کی جائے گی تاکہ باصلاحیت اور پروفیشنل ڈائریکٹرز کی تعیناتی ممکن ہوسکے۔ دستاویز کے مطابق پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا ہے کہ مذکورہ اقدامات کے لیے کام جاری ہے اور اس میں پیشرفت بھی ہوئی ہے جبکہ ان شرائط پر 30 نومبر 2013 تک عملدرآمد کرلیا جائیگا۔

تبصرے بند ہیں.