مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے چھاؤنی میں تبدیل کر دیا، دہلی حکومت مزید 70 ہزار فوجی وادی بھیج رہی ہے۔ مقبوضہ وادی میں صورتحال ابتر ہے، کرفیو کے نفاذ کے بعد انٹر نیٹ سروس بھی معطل ہے، اے ٹی ایم پر کیش ختم جبکہ پٹرول پمپوں کو تالے لگ گئے۔مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، جنت نظیر وادی میں ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم، بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی انتہا کو پہنچ گئی۔ مقبوضہ وادی میں مزید لہو بہانے کیلئے بھارت ہر حد پار کرنے لگا، جنگی جنون نے اسے پاگل کر دیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت کشیدگی کو مزید ہوا دینے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں 10ہزار نئے فوجیوں کی تعیناتی کے بعد مزید 70 ہزار فوجی وادی میں بھیج رہا ہے۔ اس وقت 28 ہزار فوجی وادی میں تعینات ہیں۔ 70ہزار فوجیوں کے آنے کے بعد یہ تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔وادی میں تحریک کو روکنے کیلئے بھارتی فوج نے محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ سمیت دیگر رہنماؤں کو نظربند کر دیا۔ مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ ان سے جینے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ وادی میں کرفیو نافذ اور انٹرنیٹ بھی بند ہے۔محبوبہ مفتی نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے نہ جانے کل کیا ہو گا اللہ ہی جانتا ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کر کے تمام تعلیمی اداروں کو بھی تا حکم ثانی بند کر دیا ہے۔ادھرمقبوضہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کی ممکنہ بھارتی سازش کے خلاف وادی کی تمام سیاسی جماعتیں ایک ہو گئیں، ہنگامی آل پارٹیز کانفرنس میں مودی حکومت کو خبردار کیا گیا کہ وہ آرٹیکل35 اے اور 370 میں تبدیلی کے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے۔مقبوضہ وادی میں قابض افواج کی طرف سے ہندو یاتریوں، سیاحوں اور غیر کشمیری طلبا کو مقبوضہ کشمیر چھوڑنے کے حکم نامے کے بعد کھلبلی مچ گئی۔ بینکوں کی اے ٹی ایم پر رش ہے۔ لوگ دھڑا دھڑ پیسے نکلوانے لگے جس سے کیش ختم ہو گیا۔سری نگر میں پیٹرول پمپس بھی بند کر دیئے گئے۔ وادی میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ ادھر فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے بھی اپنے شہریوں کو مقبوضہ وادی کو چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔
تبصرے بند ہیں.