لبنان میں نئے وزیراعظم کی نامزدگی کے بعدبھی مظاہرے،فورسزسے جھڑپیں

لبنانی سیاستدان آیندہ تین ماہ میں ملک کو نئی سمت کی طرف نہ لے گئے تو ان پر پابندیاں عاید کی جاسکتی ہیں،فرانسیسی صدر

بیروت (مانیٹر نگ ڈیسک)لبنان میں نئے وزیراعظم کی نامزدگی کے بعد دارالحکومت بیروت میں ایک مرتبہ پھر مظاہرے شروع ہوگئے ۔ شہر کے وسط میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے استعمال کیے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے لبنانی سیاست دانوں کو خبردار کیا کہ وہ اگر آیندہ تین ماہ میں ملک کو ایک نئی سمت کی طرف لے جانے میں ناکام رہتے ہیں تو ان پر پابندیاں عاید کی جاسکتی ہیں۔وہ اقتصادی بحران سے دوچار لبنان میں اصلاحات کے لیے دبا ئوبڑھا رہے ہیں۔انھوں نے بیروت میں چار اگست کو تباہ کن دھماکے بعد ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں لبنان کا دوسرا دورہ کیا ۔ان کی آمد سے چندے قبل ہی لبنانی صدر میشل عون نے سفارت کار مصطفی ادیب کو نیا وزیراعظم نامزد کرکے حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی تھی۔نامزد وزیراعظم نے بیروت کے دھماکے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے اور وہاں امدادی سرگرمیوں میں مصروف رضاکاروں سے ملاقات کی ہے۔انھوں نے ان رضاکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ان سے مل کر بیروت کی تعمیرِ نو کرنا چاہتی ہے۔واضح رہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکے کے بعد سے اب تک لبنان کے کسی اعلی سرکاری عہدے دار نے متاثرہ علاقوں کا دورہ نہیں کیا ہے۔اس دھماکے کے بعد لبنانی وزیراعظم حسان دیاب اور ان کی کابینہ مستعفی ہوگئی تھی۔

تبصرے بند ہیں.