لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے 17 اپریل تک روک دیا۔ عدالت نے ایک کروڑ روپے مچلکوں کے عوض حمزہ شہباز کی قبل از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو نوٹسز جاری کر دئیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد اور جسٹس مرزا وقاص روف پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی تو عدالت میں لیگی کارکنان اور وکلاء کے رش کے باعث عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دئیے کہ اتنے زیادہ لوگوں کو یہاں بلا لیا ہے یہ کیا ہے سب جس پر حمزہ شہباز نے جواب دیا کہ ہم نے کارکنوں کو نہیں بلایا۔بنچ کے رکن جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا کہ اس لیول پر یہ نعرے بازی اور چیزیں شروع ہو گئیں تو آگے کیا ہو گا۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے کارکنان کو خاموش رہنے کو کہا اور پھر سماعت کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دئیے کہ حمزہ شہباز کو رمضان شوگر مل کیس میں ہائیکورٹ نے ضمانت دی تھی، ہائیکورٹ نے گرفتاری سے پہلے دس دن کا وقت دینے کا حکم دیا تھا، جس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے نشاندہی کی کہ بغیر اطلاع کے نیب نے حمزہ شہباز کے گھر پر چھاپہ مارا جوکہ غیر قانونی ہے۔نیب کے وکیل نے حمزہ شہباز کے وکیل کی مخالفت کی اور موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ کسی کی گرفتاری سے قبل 10 دن کا وقت دینا ضروری نہیں ہے جس پر بنچ کے سربراہ جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہا کہ تفصیلی دلائل بعد میں سنیں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے ہمارے لیے قابل احترام ہے۔ نیب کے وکیل نے مزید بتایا کہ حمزہ شہباز کے اکاؤنٹس سے غیر قانونی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں، گرفتاری کا مقصد یہ ہے کہ حمزہ شہباز ریکارڈ کو غائب نہ کر دیں لہذاء عدالت حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست 17 اپریل تک منظور کرتے ہوئے نیب سے تحریری جواب طلب کرلیا۔ادھر لیگی رہنما حمزہ شہباز کو ایک اور بلاوہ آگیا۔ نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کو 10 اپریل کو دن 11 بجے پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
تبصرے بند ہیں.