اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگر فورس کو مشکل وقت سے نکلنے کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لاک ڈاو¿ن کو آہستہ آہستہ کھول رہے ہیں اور شرائط پر عمل کرنے کے لیے عوام کو آگاہ کرنا اس رضاکار فورس کا کام ہوگا۔ٹائیگر فورس سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘ٹائیگر فورس بنانے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ پاکستان کے سامنے بڑا چیلنج ہے کیونکہ دنیا کے اندر ایسی وائرس نکلی جس سے وہ قدم اٹھانے پڑے جو پچھلے 100 سال میں کسی ملک کو نہیں کرنا پڑا اورلاک ڈاو¿ن کرنا پڑا، انہوں نے کہا کہ ‘اس وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاو¿ن کیا گیا تو ہمارے ملک میں سب سے زیادہ مسئلے آئے اور اس لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے عام آدمی، غریب لوگ، تنخواہ دار اور دیہاڑی دار طبقے پر منفی اثرات پڑے۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘ایک بہت بڑا طبقہ متاثر ہوا اور سفید پوش طبقہ بھی متاثر ہوا لیکن اس سے نیچے ایک طبقہ برامتاثر ہوا، ہمارے ہاں پہلے بھی مشکلات تھیں لیکن امیرممالک بھی اس کی زد میں آئے، انہوں نے کہا کہ برطانیہ جیسے ملک کے وزیراعظم نے رضاکارفورس کی اپیل کی، برطانیہ نے تقریباً ڈھائی لاکھ لوگوں نے رضاکارانہ طور پر رجسٹرکروایا۔ان کا کہنا تھا کہ اس رضاکار فورس کا مقصد یہ تھا کہ ایک مشکل وقت میں قوم کو ان لوگوں کی ضرورت ہے جو رضاکارانہ طور پر انتظامیہ کی بھی مدد کرسکتے ہیں کیونکہ انتظامیہ کے پاس بھی اتنے وسائل نہیں ہیں، ٹائیگر فورس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اکیلے کچھ نہیں کرسکتی اس لیے آپ سب کو جمع کیا، رضاکار فورس کے فیصلے کے پیچھے کار فرما عوامل پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب میں شوکت خانم ہسپتال کے لیے پیسے اکٹھے کرنے کے لیے نکلا تو بہت زیادہ پیسہ جمع کرنا تھا لیکن میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اتنا پیسہ کیسے جمع کروں، اس وقت کسی نے کہا کہ اسکول کے بچوں کو اپنے ساتھ فعال کریں۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ کی وجہ سے اسکول کے بچے مجھے زیادہ فالو کرتے تھے اور میں نے عمران ٹائیگر فورس بنائی جو سکول کے بچوں پر مشتمل تھی جس نے فنڈ جمع کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سکول کے بچوں نے نہ صرف پیسے جمع کئے بلکہ جب عوام کے اندر گئے تو پیغام گیا اس کی وجہ سے ہم اتنا پیسہ اکٹھا کرسکے اور پاکستان کا پہلا سپیشلائزڈ ہسپتال بنا سکے جہاں 75 فیصدکینسر کے مریضوں کا علاج مفت ہوتا ہے،اس ٹائیگر فورس کی وجہ سے ہم کامیاب ہوئے اور ہسپتال بن گیا، اسی لیے میں نے سوچا کہ ایک اور ٹائیگرفورس بناتے ہیں جو اس مشکل وقت میں ملک کی مدد کرسکے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا پیغام یہ ہے کہ ہم آہستہ آہستہ لاک ڈاو¿ن کو کھول رہے ہیں، جب ہم کھولیں گے تو ہمیں پتہ ہے لوگ زیادہ جمع ہوگئے اور شرائط پر لوگوں نے عمل نہ کیا تو خطرہ ہے کہ کورونا پھر پھیلے گی اور خدشہ ہے دوبارہ لاک ڈاو¿ن کی طرف جانا پڑے گا۔ٹائیگر فورس کو انہوں نے کہا کہ یونین کونسلوں، محلوں اور جہاں بھی آپ موجود ہیں وہاں لوگوں کو ایس او پیز سے آگاہ کریں، ٹائیگرز کا کام ہوگا کہ مسجد میں جانا ہے تو ان شرائط پر عمل کرنا ہے، اسی طرح دکانیں اور فیکٹریاں کھولیں گے تو کیا شرائط ہوں گی، ان کا کہنا تھا کہ حالانکہ جب ہم فیکٹریاں کھولیں گے تو اس میں ذمہ داری فیکٹری کے منیجر اور دکانداروں کی ہوگی لیکن عوام میں ٹائیگر فورس آگاہی دے گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں کو بھوک سے بھی بچانا ہے اور کورونا وائرس سے بھی بچانا ہے اس میں توازن کے لیے ٹائیگر فورس کی ضرورت پڑے گی اور آپ نے جا کر آگاہی مہم چلائیں،ان کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو آگاہ کریں کہ ہم کن شرائط پر لاک ڈاو¿ن کو کھول رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس فورس میں میڈیکل کی فیلڈ سے زیادہ لوگ ہمارے ٹائیگر بنے ہیں جن کی رہنمائی کے لیے ڈاکٹر ظفر مرزا کو کہوں گا اور یوٹیلٹی سٹورز پر کس طرح کام کرنا ہے اس حوالے سے چیئرمیں ذوالقرنین بتائیں گے۔ٹائیگرفورس کو ہدایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس ایک رضاکار فور س ہے، آپ نے پیسے اکٹھے نہیں کرنے ہیں، آپ کو تنخواہ نہیں مل رہی بلکہ جہاد کررہے ہیں اور آپ انتظامیہ کے ساتھ مل کام کریں گے،انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے بے روزگار ہوئے ہیں ان کی رجسٹریشن کروانی ہے، انتظامیہ یونین کونسل کے دفتر میں ایک ڈیسک بنائے گی جہاں آپ ان کو رجسٹر کریں گے جبکہ لوگ خود بھی رجسٹر کروا سکتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آپ ان لوگوں کو رجسٹر کرنے میں مدد کریں جس کے بعد ہم نادرا کے ریکارڈ سے احساس پروگرام کے ذریعے دیکھیں گے کہ واقعی مستحق ہیں تو پھر انہیں احساس کیش کی طرح کیش فراہم کریں گے،انہوں نے کہا کہ ‘آپ نے کہیں بھی ذخیرہ اندوزی دیکھی تو آپ نے خود کارروائی نہیں کرنی ہے بلکہ انتظامیہ کو بتائیں وہ کارروائی کرے گی کیونکہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے’۔
تبصرے بند ہیں.