لاپتہ افراد کا کیس فوجی افسران سمیت کئی افراد کو شامل تفتیش کرنے کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈیفنس ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعودجنجوعہ کے خاوندمسعودجنجوعہ لاپتہ کیس کی تحقیقات ڈاکٹرعمران منیرکے بیان کی روشنی میں کرنے اور میجرشاہد،کرنل(ر) اکرم، بریگیڈیئر منصوراورحافظ نامی نوجوان کوشامل تفتیش کرنے اورمقدمے کے اہم گواہ عمران منصورکوتفتیش میں شامل کرنے کیلیے وزارت خارجہ کوپولیس کی مددکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پولیس سے 18جون تک رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ مستندگواہوںکی موجودگی باوجودمسعودجنجوعہ کی بازیابی نہ ہوناپولیس کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے ڈاکٹرعمران منیرسے ملائیشیاء میںویڈیولنک کے ذریعے رابطہ کیا جا سکتاہے ڈپٹی اٹارنی جنرل علی زئی دفترخارجہ کے ذریعے رابطے کی کوشش کریں۔ جسٹس جوادایس خواجہ کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران آمنہ مسعودجنجوعہ نے ڈاکٹرعمران منیرکے ہاتھوں سے لکھابیان عدالت میں پیش کیاجس میں بتایا گیاتھاکہ انھوں نے فیصل فرازاورمسعودجنجوعہ کوحساس ادارے کی تحویل میں دیکھا تھا۔انہوں نے یہ بیان کرنل راکرم جوان کے وکیل تھے کو دیا تھا ڈاکٹر عمران منیرملائیشیامیں ہے ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے ایک حافظ نامی نوجوان نے بھی بتایاہے کہ مسعودجنجوعہ حمزہ کیمپ میں ہیں۔ عدالت نے کہاکہ جب معاملات واضح ہیں میجر شاہد بریگیڈئیرمنصورمیجرآصف،کرنل راکرم، ڈاکٹرعمران منیرحافظ اوردیگرلوگ ان معاملات سے واقفیت رکھتے ہیں، ان سے معلومات حاصل کی جائیں۔ ڈاکٹرعمران منیرسے ویڈیولنک کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جائے پولیس اس کیس میںپیشرفت دکھائے اور18جون کورپورٹ عدالت میںپیش کرے۔ جبکہ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے مری کے لاپتہ شخص حافظ ادریس عباسی کی بازیابی کیلیے پولیس کو 17جون تک مہلت دیتے ہوئے جامع رپورٹ طلب کرلی۔

تبصرے بند ہیں.