فون ٹیپ، ایس ایم ایس اور ای میل شہادت کے طور پر پیش ہوسکتی ہے، لا کمیشن
اسلام آباد: قانون و انصاف کمیشن نے تفتیش برائے منصفانہ سماعت کے قانون مجریہ 2013ء کے حوالہ سے واضح کیا ہے کہ کسی بھی جرم کی تحقیقات کیلیے کسی کے فون ٹیپ اورای میل و ایس ایم ایس کو شہادت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان آلات کی مانیٹرنگ کیلیے گریڈ 20کا افسر ہی درخواست دے سکتا ہے اور عدالت میں یہ درخواست پیش کرنے سے قبل وزیرداخلہ کی منظوری ضروری ہے، ثبوت ملنے پر جج مقدمہ درج کرنے کا حکم دے گا اور اس طرح حاصل کیا گیا مواد شہادت کے طور پر پیش کیا جا سکے گا، ناکافی شواہد پر افسر کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی، دفاع داخلہ اور قانون کی وزارتوں کے سیکریٹریوں کی کمیٹی ششماہی بنیادوں پر رپورٹس کا جائزہ لے گی اور اس حوالے سے جاری کردہ وارنٹ بیرون ملک بھی موثر ہوں گے۔ تعاون سے انکار کرنے والے کو ایک سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے جبکہ اس حاصل کردہ مواد کے غیر قانونی افشا یااستعمال پر ایک سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات برائے منصفانہ سماعت کے قانون مجریہ 2013ء کا مقصدجدید تکنیکی ذرائع سے شہادتیں اکٹھی کرنے کا طریقہ کار مہیا کرنا اور قانون کے نفاذ اور سراغ رسانی سے متعلق اداروں کے اختیارات کو بھی ریگولیٹ کرنا ہے، جرائم کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اور دوسرے متعلقہ اداروں کو بروقت قانون کے مطابق شہادت قلمبند کرنے کے لیے کچھ مخصوص اختیارات دیے جائیں، قانون کی دفعہ 4 کی ذیلی دفعہ ایک کی روسے درخواست گزار یعنی آئی ایس آئی اور دیگر ایجنسیاں آئی بی اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل درخواست دینے سے پہلے گریڈ 20یا اس کے مساوی گریڈ کے افسر کو نوٹیفائی کر کے اسے اختیار دے گا کہ وہ مذکورہ قانون کے تحت درخواست گزار کی نمائندگی کرے، دفعہ 14کی رو سے وارنٹ 60دن سے زائد مدت کے لیے جاری نہیں کیا جائیگا تاہم مجاز افسر کی استدعا پر مذکورہ مدت کے بعد جج اسے دوبارہ جاری کر سکتا ہے۔
تبصرے بند ہیں.