فنانس بل میں خفیہ فنڈز کا آڈٹ سے استثنیٰ، سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فنانس بل میں خفیہ فنڈزکوآڈٹ سے استثنیٰ دینے کے حوالے سے خبروںکا نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل سے وضاحت اور قانونی معاونت طلب کرلی ہے۔ آئی بی فنڈزکو سیاسی مقاصدکیلیے استعمال کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسارکیاکہ خبریں شائع ہوئی ہیںکہ فنانس بل میں ایسی شق کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت خفیہ فنڈزکا آڈٹ نہیںہو سکتا،چیف جسٹس نے کہا ہم نے اس کے اثرات کودیکھناہے۔اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے بتایا آئین کے تحت تمام حکومتی اکائونٹس قابل آڈٹ ہیں تاہم قومی سلامتی کے معاملات کو نہایت احتیاط سے دیکھاجاتاہے اس لیے آڈیٹر جنرل کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جاری فنڈزکا تعین کرکے اسے آڈٹ سے مستثنٰی کر دیںکیونکہ اس طرح کے فنڈزمیں رسیدیں نہیں ہوتی ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہاوہ اس بارے میں تازہ قانون سازی سے آگاہ نہیں اس لیے عدالت کی معاونت کیلیے وقت دیا جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے پر آئینی پوزیشن کیاہے ہم اس کا جائزہ لیںگے ۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کر دی کہ وہ ہدایت لے کر اس معاملے پر عدالت کی معاونت کریں۔مزید سماعت16جولائی تک ملتوی کردی گئی۔فاضل بنچ نے قواعد سے ہٹ کرافسران کی ترقیوںکیخلاف کیس کا معاملہ اٹارنی جنرل کے سپردکر دیا اور ہدایت کی ہے کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اوراٹارنی جنرل میٹنگ کرکے اس مسئلے کا حل نکالیں۔عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کوترقیوں سے متعلق تمام ریکارڈکی نقول اٹارنی جنرل کوفراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اورکہا ہے کہ ترقی پانے یا نظر انداز ہونیوالے افسران میں سے جو بھی اپنامؤقف پیش کرنا چاہے وہ کر سکتاہے۔سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ شاہد رشید نے کہا کہ کسی افسرکو نظر انداز نہیںکیا اور نہ ہی کسی کی حق تلفی کی گئی۔چیف جسٹس نے کہاکہ بادی النظر میں اس معاملے میں بہت کچھ غیر قانونی ہوا ہے، کسی کو نظر انداز اورکسی کو نوازاگیا،کیڈرسے ہٹ کر افسران کو ترقیاں دی گئیں۔درخواست گزار اوریا مقبول جان نے عدالت کو بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے عدالت کوغلط معلومات دی گئیں،چیف جسٹس نے کہا درخواست گزارکالسٹ میں 32 واں نمبر تھا اسے کیوں نظر اندازکیا گیا؟ ایک اور سینئرافسر ایم بی اعوان نے بتایاسنیارٹی میں اس کا نمبر دوسرا تھالیکن نظر اندازکیا گیا اور وجہ یہ بتائی جارہی کہ میں نے رینٹل پاورکیس میں فیصل صالح حیات کی مددکی تھی۔عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈکے علاقوں میں14سال سے انتخابات نہ کرانے کیخلاف مقدمہ میں سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے سیکریٹری دفاع کو وضاحت کیلیے طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے 5مئی تک کنٹونمنٹس میں بلدیاتی الیکشن کرانے کاحکم دیا تھا لیکن عمل نہیں ہوا،اس پرسیکریٹری دفاع کو توہین عدالت کانوٹس جاری کیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے،وہ حکومت سے ہدایات لے کرعدالت کو آگاہ کردیںگے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ساری خرابیاں بلدیاتی الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے ہیں، مقامی سطح پر عوام کے منتخب نمائندے آئیںگے تو بیشتر خرابیاں دور ہو جائیںگی لیکن یہاںتوکبھی ایک اور کبھی دوسرے بہانے چودہ چودہ سال سے الیکشن نہیںکرائے جاتے،مفادات میں موجود تضادات الیکشن نہیں ہونے دیتے۔اس کیس کی مزیدسماعت دو جولائی تک ملتوی کرد ی گئی ہے

تبصرے بند ہیں.