غیر رجسٹرڈ تاجروں پر 2 فیصد اضافہ ٹیکس، مارکیٹس میں ابہام، بعض اشیا مہنگی

کراچی: وفاقی بجٹ میں غیررجسٹرڈ تاجروں پر2 فیصد اضافی سیلزٹیکس عائد ہونے کے بعد کنزیومرآئٹمز کی مینوفیکچرنگ کرنے والی کمپنیوں نے اپنے کاروبار کو بچانے کی غرض سے پروڈکٹس کی ٹریڈ پرائس کم کرنے کی حکمت عملی وضح کرلی ہے۔ ریٹیل مارکیٹ کے باخبرذرائع نے بتایا کہ کنزیومرآئٹمز کے بیشترتیارکنندگان نے اپنی اپنی مصنوعات کی قیمتوں کی ازسرنوتشکیل کی وجہ سے بعد ازاعلان بجٹ مارکیٹس میں سپلائی روک دی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کنزیومرپروڈکٹس تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے ٹریڈ پرائس میں کمی کا مقصد غیررجسٹرڈ ہول سیلرز اور ریٹیلرز پر عائد ہونے والے اضافی 2 فیصد سیلز ٹیکس کو اپنے منافع میں شامل کرکے اپنی مصنوعات کی فروخت کے حجم میں ممکنہ کمی کے خطرات سے بچانے کے علاوہ غیررجسٹرڈ تاجروں کی شرح منافع کو برقرار رکھنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کنزیومرآئٹمز کی سب سے زیادہ فروخت غیررجسٹرڈ تھوک وخوردہ فروشوں کو کی جاتی ہے جنہیں رجسٹرڈ کمپنی کی جانب سے مصنوعات کی فروخت پر نئے وفاقی بجٹ میں17 فیصد کے بجائے19 فیصد سیلزٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جن کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کی ٹریڈ پرائس کم کرنے کی حکمت عملی وضح کی ہے ان میں جام جیلی، مشروبات، کنفیکشنری، بسکٹس، چاکلیٹس، خشک دودھ، مصالحہ جات ودیگر مصنوعات کی تیارکنندہ کمپنیاں شامل ہیں۔ دوسری جانب سے پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبداللہ ذکی نے استفسار پر بتایا کہ مقامی صابن ساز اداروں نے بھی فی الوقت صابن، ڈٹرجینٹس، شیمپوز ودیگر پروڈکٹس کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم 2 ماہ بعد جب ان کے پاس خام مال کے ذخائر ختم ہوجائیں گے اوروہ نئی ڈیوٹی وٹیکسوں کی ادائیگیاں کرکے زائد لاگت پرخام مال درآمدکریں گے تب صابن ساز ادارے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی حکمت عملی وضح کریں گے

تبصرے بند ہیں.