غلط باتیں نہ پھیلائی جائیں حاجیوں پر نہیں ٹورآپریٹرز پر ٹیکس لگایا ہے،اسحاق ڈار
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بجٹ کے بارے میں غلط باتیں نہ پھیلائی جائیں حاجیوں پر ٹیکس نہیں حج والوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین سمیت وہ تمام لوگ جنہیں بجٹ سے کوئی فائدہ نہیں ملا اگلے بجٹ میں ان کا بھر پور خیال رکھا جائے گا۔ اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات سب کے سامنے ہیں اسے صحیح کرنے کے لئے ہمیں کچھ مشکلات کا سامنا ہوگا اور قربانیاں بھی دینا پڑیں گی لیکن اس کے نتائج ملک کے لئے انتہائی مثبت ہوں گے، مالی سال 2012-13 کے لئے ملک کے جی ڈی پی کی شرح 3.6 فیصد ہے جسے آئندہ سال کے لئے اسے 4.4 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ جسے بتدریج بڑھا کر 7 سے 8 فیصد تک لایا جائے گا۔ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ اسے بڑھنے نہ دیا جائے۔ رواں مالی سال انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی 14.02 فیصد ہے اسے 14.9 فیصد تک لے جایا جائے گا۔ آئندہ 5 سال میں اسے 20 فیصد تک لےجانا چاہتے ہیں، موجودہ مالی سال ترسیلات زر کا ہدف 14.1 ارب ڈالر رکھا گیا ہے اور اسے 30جون 2016 تک 20 ارب ڈالر تک لےجانے کا ہدف رکھا ہے۔ مالیاتی خسارے کو بھی کم کرنے کی انتہائی ضرورت ہے اس سلسلے میں بجٹ میں کئے گئے اقدامات کے ذریعے اسے 6.3 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اندورنی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 63 فیصد ہے جسے آئندہ مالی سال 2 فیصد تک کم کیا جائے گا۔ اسی طرح ملک میں فی کس سالانہ آمدنی 1356 ڈالر ہے جسے آئندہ سال 1450 ڈالر تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب وسائل میں اضافہ کیا جارہا ہے دوسری جانب حکومتی اخراجات میں بھی کمی کی جارہی ہے، وزیر اعظم ہاؤس اور دیگر وزرا کے غیر ترقیاتی بجٹ میں 30 فیصد تک کمی سے 40 ارب روپے کی بچت ہوگی، قومی سلامتی کے اداروں کے علاوہ تمام وزارتوں کے صوابدیدی فنڈز ختم کردئے گئے ہیں اور اس کا اطلاق 11 جون سے کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کئی اخبارات اور نیوز چینلز میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ حکومت نے حاجیوں پر ٹیکس عائد کردیا ہے حالانکہ اس میں کوئی صداقت، دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی حج اور عمرہ ٹور آپریٹرز پر ٹیکس عائد ہے، رواں سال ٹورز آپریٹرز سے فی حاجی 2 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جسے آئندہ بجٹ میں 3500 روپے کردیا گیا گیا ہے اس سے حاجی پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ کو ٹھیک کرنا ہوگا، دنیا کے کئی ممالک میں 60 فیصد تک انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اور پاکستان میں اگر انکم ٹیکس کی شرح کو 30 فیصد تک کردینا کوئی بڑی بات نہیں۔ حکومت نے سالانہ 60 سے 70 لاکھ روپے آمدنی والے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس عائد کیا ہے جو کہ ملک بھر میں 3100 سے کے قریب ہیں ، انکم لیوی بھی شئیرز، گاڑیوں اور بینکوں میں رکھے پیسے پر عائد کیا جائے گا اور یہ رقم ملک کے غریب طبقے کی فلاح کے لئے خرچ کی جائے گی اس پر حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔ اسی کے ذریعے حکومت نے غریب طبقے کے سوشل سیفٹی ایکٹ کی رقم 40 ارب سے 75 ارب تک کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر انہوں نے جس قدر ہوسکا ٹیکسوں کا بوجھ کم کیا ہے کیونکہ پاکستان کو ٹیکسوں کے ذریعے ہی معاشی لحاظ سے مستحکم کیا جاسکتا ہے۔
تبصرے بند ہیں.