عمران خان کا 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جمعہ 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت کوسازش کرکے گرایا گیا، اس کا ایک آدمی ذمہ دارجس کا نام جنرل باجوہ ہے، جنرل باجوہ آرمی چیف تھے اس لیے پہلے بات نہیں کرتا تھا، میں اپنی فوج کومضبوط فوج دیکھنا چاہتا ہوں، فوج کومضبوط دیکھنا چاہتا ہوں اس لیے چپ کر کے بیٹھےرہے۔لاہور میں جلسے سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں ہماری حکومت ہے، ہم اس نیتجے تک کیوں پہنچے، ہم سب کوخوف ہےملک ڈوب رہاہے، عوام کوساری تفصیلات بتانا چاہتا ہوں، ہم نے آج اہم فیصلے کا اعلان کرنا ہے، میرا جینا مرنا پاکستان ہے، میں نے چالیس سال اپنی کمائی کا حساب دیا۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ میری شادی برطانیہ میں ہوئی لیکن کبھی پاسپورٹ لینے کا نہیں سوچا، میراسب کچھ پاکستان میں ہے، چوروں کا ٹولہ ملک کوتباہی کی طرف لیکرجارہا ہے، آج عام آدمی کا جینا مشکل ہوچکا ہے، آج پاکستان کی انڈسٹریزبند ہورہی ہے، آج ملک میں مہنگائی کے50سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دورمیں ریکارڈ ٹیکس اکٹھا ہورہا تھا، ہمارے دورمیں فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، ہم نے اپنی حکومت میں کسانوں کی مدد کی، کوئی ایک شعبہ بتادیں جس میں بہتری ہوئی ہو؟ گزشتہ 7ماہ میں ساڑھے7لاکھ پاکستانی ملک چھوڑکرجاچکےہیں، ڈاکوراج کی وجہ سے آج ملک میں مایوسی ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ یہی لوگ تیس سال سےملک لوٹ رہے تھے انہی کواوپربٹھا دیا گیا، نواز شریف، شہباز شریف 2018 میں ملک کا دیوالیہ نکال کر گئے جسے ہم نے سنبھالا، کورونا کےباوجود ہمارے دورمیں پاکستان ترقی کررہا تھا، کورونا کےباوجود ہماری انڈسٹریزترقی کررہی تھی، کورونا کےدوران ہم نے کنسٹریکشن انڈسٹریزکی مدد کی،ہمارے دورمیں6فیصد گروتھ ہورہی تھی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اکنامک سروے کےمطابق ہمارے دورمیں معیشت 6فیصد پرگروتھ کررہی تھی، مارے دورمیں کوئی امریکی ڈالرنہیں آرہےتھےاسکے باوجود اکانومی کوبہترکیا، سوال یہ ہے رجیم چینج کا کون ذمہ دارہے؟ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کوگراکرچوروں کواوپربٹھایا گیا، آج پاکستان کا قرضوں کا رسک 5سے 100 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ میں بیرون ملک سےکوئی انویسٹمنٹ نہیں آرہی، ہمارےدورمیں اوورسیز پاکستانیوں نےسب سے زیادہ ڈالربھیجے، آج ملک میں بے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے، ہمارے دورمیں فیصل آباد میں مزدورنہیں مل رہےتھے، ملک کے88فیصد سرمایہ کاروں کےمطابق حکومت کی سمت درست نہیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پچھلی حکومت نےبجلی کےمعاہدے ڈالروں میں کیے، آج ملک میں ڈالرنہیں آرہے اورملک کیسےچلےگا، ان کی ایک ہی امید آئی ایم ایف کےپاؤں پکڑنا ہے، یہ کینسرکا علاج ڈسپرین سےکرنا چاہتے ہیں، اگرانہوں نےمعیشت کوسنبھالا ہوتا توآرام سے بیٹھ جاتے، آج ملک میں ایل سیزنہیں کھل رہی، موجودہ حکومت کےپاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ یہ چاہتے ہیں کسی نہ کسی طریقے سےالیکشن میں تاخیرکریں۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ الیکشن سے خوفزدہ ہےانہیں پتا ہےجب الیکشن ہوگا یہ ہارجائیں گے، الیکشن کمیشن ان کےساتھ ملا ہوا ہےیہ اکتوبرمیں بھی الیکشن نہیں کرائیں گے، بدیانت الیکشن کمیشن انہیں الیکشن میں تاخیرکے طریقے بتائےگا، موجودہ الیکشن کمشنرنےعدالت میں کہا تھا کہ7ماہ تک الیکشن نہیں کراسکتے، اس الیکشن کمشنرکی وجہ سے الیکشن نہیں ہوسکے۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ان کوملک کی کوئی فکرنہیں انہوں نے توپھرملک سےباہربھاگ جانا ہے، ہماری حکومت گرانےسےپہلےمسلم لیگ کےچاربڑے لوگوں نےکہا اسٹیبلشمنٹ کے بغیرعدم اعتماد کامیاب نہیں ہوسکتی، پیپلزپارٹی کے سینیٹرمصطفٰی نوازکھوکھرکا گزشتہ دنوں بیان بھی سب کےسامنےہے، جنرل باجوہ ایک آدمی نے ہمیں ہٹانے کا فیصلہ کیا۔عمران خان نے کہا کہ کیا وجہ تھی جنرل باجوہ نے سٹنگ حکومت کو گرادیا، مصطفیٰ نوازکھوکھرنےکہا سب کوپتا تھا اسٹیبلشمنٹ کا جوحکم ہوگا سب نےادھرجانا ہے،انہوں نےجب ہماری حکومت گرائی توعوام ہمارے ساتھ کھڑے ہوگئے، ضمنی الیکشن میں دھاندلی کےباوجود یہ لوگ ہارگئے، جنرل باجوہ نے غلطی کی کوئی عقل کل نہیں، جنرل باجوہ کےدورمیں ایسا ظلم مشرف دورمیں بھی نہیں دیکھا تھا۔

تبصرے بند ہیں.