عمران خان پر قاتلانہ حملہ، کارکن سڑکوں پر نکل آئے، پولیس کیساتھ تصادم

سابق وزیراعظم عمران خان پر وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران حملے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے کال دیئے جانے پر کارکن سڑکوں پر نکل آئے، اس دوران پولیس اور کارکنوں میں تصادم ہوا۔اسلام آباد پولیس کے مطابق احتجاج کی وجہ سے مری روڈ پر فیض آباد سے پہلے ٹریفک کا رخ موڑ دیا گیا ہے اور متبادل کے طور پر اسلام آباد ہائی وے اور سٹیڈیم روڈ استعمال کی جا سکتی ہے۔راولپنڈی میں فیض آباد کے مقام پر سکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین میں تصادم کے بعد آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ہے اور پولیس نے دو مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔اسلام آباد پولیس نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ فیض آباد کے مقام پر راولپنڈی کی جانب مظاہرین جمع ہیں جن میں کچھ لوگ ڈنڈے، غلیلیں اور پتھر اٹھائے ہوئے ہیں۔ ان مظاہرین میں اسلحہ بردار بھی موجود ہو سکتے ہیں جبکہ راولپنڈی سے مظاہرین اسلام آباد پولیس پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ راولپنڈی انتظامیہ مظاہرین کو غیر قانونی عمل سے روکے۔پولیس نے بتایا ہے کہ مظاہرین میں کم عمر بچے بھی موجود ہیں اور عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کسی بھی ’غیر قانونی عمل‘ کا حصہ بننے سے روکیں۔عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد شہر قائد کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی، اس دوران پولیس اور کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا۔ متعدد کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔حافظ آباد میں بھی چیئرمین تحریک انصاف پر قاتلانہ حملے کے خلاف کارکنوں کا شدید احتجاج کیا اور کارکنوں نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، شہباز شریف کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور فوارہ چوک میں ٹریفک بلاک کر دی۔گجرات ، لالہ موسیٰ، کھاریاں، سرائے عالمگیر سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید احتجاج کیا، ضلع بھر میں جی ٹی روڈ مختلف مقامات پر ٹریفک کے لئے بند کر دیئے گئے، مشتعل کارکنوں نے شاہین چوک بائی پاس روڈ بلاک کر دیا اور نعرے بازی کی، ٹریفک بند ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔گورنر ہاؤس پنجاب کے دروازے پر پی ٹی آئی کارکنوں کے احتجاج اور آتش زنی کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہنے کے بعد اب پولیس نے وہاں سے مظاہرین کو منتشر کر دیا ہے تاہم مظاہرین اب بھی مال روڈ پر جمع ہیں اور سڑک بلاک کیے ہوئے ہیں۔انصاف لائیر فورم کی جانب سے پشاور میں عمران خان پر حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی گئی۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت پشاور بار ایسوسی کے صدر علی زمان نے کی جہاں تحریک انصاف کے وکلاء نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا پر حملے کی مذمت کی۔دوران احتجاج مظاہرین نے کہا کہ آئین پاکستان ہمیں پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، عمران خان اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں۔ عمران خان 7 نشستوں پر بغیر مہم کے جیت گئے اس وجہ سے سب خوف میں مبتلا ہوگئے ہیں۔پنجاب بار کونسل (پی سی بی) نے بھی قاتلانہ حملے کی کوشش کے خلاف صوبے بھر میں عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان پر حملہ انصاف اور تحفظ کی فراہمی پر مامور اداروں کی واضح ناکامی ہے۔ وکلا برادری احتجاجی طور پر عدالتوں میں پیش نہیں ہوگی۔کوئٹہ میں تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہرے میں جمعیت علمائے اسلام شیرانی گروپ نے شرکت کی، جمعیت علماء اسلام شیرانی گروپ کے قائدین و ورکرز بھی مظاہرے میں شریک ہوئے، پی ٹی آئی کی خواتین ونگ نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین کی وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی قیادت میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر حملہ کے خلاف کوئٹہ کے منان چوک پر احتجاج کیا گیا جہاں مظاہرین نے وفاقی حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔دوران احتجاج سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ مظاہرین اپنی جانیں قربان کر دیں گے مگر حقیقی آزادی مارچ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ عمران خان پر حملے سے مارچ کے شرکا کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ بلوچستان میں عمران خان پر حملے کے خلاف شٹر بند ہڑتال جاری ہے جہاں قلعہ عبداللہ، نوشکی، پشین، سنجواری اور دیگر اضلاع میں دکانیں اور مارکیٹیں بند ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے شیخوپورہ کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے، فیروز والا، امامیہ کالونی، شاہدرہ چوک، کوٹ عبدالمالک، فیض پور سمیت دیگر جگہوں پر ٹائروں کو آگ لگا دی اور نعرے بازی کی۔ضلع ڈیرہ غازی خان کے علاقہ کوٹ چٹھہ میں قاتلان حملے کیخلاف پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا اور انڈس ہائی وے بلاک کردی، احتجاج سردار محی الدین کھوسہ ایم پی اے کی زیر قیادت میں ہوا۔

تبصرے بند ہیں.