عدلیہ کی عزت پرکوئی حرف آیا تو کسی قربانی سے گریز نہیں کریں گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ آئین پر شب خون مارنے کا وقت گزر گیا،عدلیہ کی عزت پراگرکوئی حرف آئے گا تو بڑی سے بڑی قربانی دینے سے گریز نہیں کیا جائے گا. ڈسکہ میں جوڈیشل کمپلیکس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چند سال قبل آج ہی کے دن ملک کی پارلیمنٹ اور جمہوریت پر شب خون مارا گیا لیکن آئین پر شب خون مارنے کا وقت گزر گیا۔ آج بھی وکلاء اور عدالتی افسران میں وہی جذبہ اور لگن موجود ہے جس کا مظاہرہ انہوں نے 9 مئی 2007 سے شروع ہونے والی عدلیہ بحالی کی تحریک میں کیا تھا، انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ مستقبل میں بھی وکلاء، ماتحت عدالتوں میں تعینات افسران اور جج صاحبان نہ صرف آئین اور قانون کی پاسداری کریں گے بلکہ اسی جذبہ سے اس کی حفاظت بھی کریں گے اور عدلیہ کی عزت پراگرکوئی حرف آئے گا تو بڑی سے بڑی قربانی دینے سے گریز نہیں کیا جائے گا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 9 ملک کے تمام شہریوں کو ان کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت دیا جائے اسی آرٹیکل کے تحت اعلیٰ عدلیہ نے ایسے اقدمات کئے جس سے لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ مہیاں کیا گیا یا تحفظ دینے کے احکامات جاری کئے گئے، اسی نوعیت کے کئی از خود نوٹس اس وقت بھی زیر سماعت ہیں جن میں کراچی بد امنی اور بلوچستان جیسے معاملات شامل ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جسٹس جواد ایس خواجہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوموں میں ایسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں جو ضرورت پڑنے پر بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ نہیں کرتےاور جسٹس جواد ایس خواجہ کی قربانی کا سب کو اندازہ ہے، خواجہ صاحب اور اس دھرتی کے سپوت ہونے کی وجہ سے آپ لوگوں اور آپ کے آباو اجداد اور اس علاقے کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے۔

تبصرے بند ہیں.