عالمی معیشت کو پہنچنے والے حالیہ دھچکوں سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے، مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ منیر اکرم

اقوام متحدہ۔:پاکستان نے ترقی پزیر ممالک کے اتحاد پر مشتمل گروپ جی 77اور چین کے چیئرمین کی حیثیت سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا اور اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کے باعث عالمی معیشت کو پہنچنے والے حالیہ دھچکوں سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے جس نے انتہائی غریب ممالک کو غیر متناسب طور پر متاثر کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقتصادی اور مالی امور سے متعلق جنرل اسمبلی کی دوسری کمیٹی کے اجلاس میں پائیدار ترقی پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا، جغرافیائی سیاسی عدم استحکام، مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے عالمی معیشت کو پہنچنے والے شدید جھٹکوں نے خوراک، مالیات، قرضوں کا بحران کھڑا کر دیا ہے ،توانائی کے تحفظ کے لیے چیلنجز پیدا کیے ہیں اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کی جانب پیش رفت کو واپس موڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہترین کوششوں کے باوجود ترقی پذیر ممالک وسیع پیمانے پر پائیدار ترقیاتی اہداف پر قابل ذکر پیش رفت حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔پاکستان نے جی 77کے چیئرمین کی حیثیت سے ترقی کے لیے فنانسنگ میں 5 ٹریلین ڈالر کی کمی کا تخمینہ لگایا، ترقی پذیر ممالک اس سلسلے میں سب سے زیادہ نقصان اٹھا رہے ہیں، حالانکہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے غیر متناسب طور پر متاثر ہیں۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ چونکہ ان ممالک کے پاس ماحولیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے اور اس کے مطابق نظام کو ڈھالنے اور اسے نافذ کرنے کے ذرائع نہیں ہیں اس لیےساختی تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے ترقی پذیر اور گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والےخاص طور پر مشکلات سے دوچار ممالک کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بحرانوں پر قابو پانے ، اپنی معیشتوں کو بحال کرنے اوپائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ہنگامی اقدامات کے ذریعے نفاذ کے ذرائع کو محفوظ بنانے اور ساتھ ہی غیر مساوی اور غیر منصفانہ بین الاقوامی اقتصادی نظام میں ساختی تبدیلیوں کو فروغ دینےکی ضرورت ہےجن میں معاشی مشکلات سے دوچار تقری پزیر ممالک کی انسانی ہمدردی، اقتصادی اور مالی مدد کرنا، خوراک کی پیداوار کو بڑھا کر اور چھوٹے کاشتکاروں کو بیج، کھاد اور مالیات تک رسائی میں مدد دے کر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو معتدل کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنا، ترقی پذیر ممالک کے لیے توانائی تک رسائی کو یقینی بنانا اور توانائی کی درآمدات کے مالی بوجھ کو کم کرنے کے طریقہ کار کو تلاش کرنا اور ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے دوچار ممالک کو فوری اور مناسب امداد فراہم کرنا شامل ہے۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم زور دیا کہ ان ہنگامی اقدامات کے علاوہ،بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کو پائیدار ترقیاتی اہداف کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کو مناسب شرح پر قرضوں کے ساتھ ساتھ پیشگی اور پائیدار مالی مدد تک رسائی حاصل ہو اور اس سے انہیں قدرتی آفات کی صورت میں بغیر کسی تاخیر کے معاوضہ کی ادائیگی کی بھی اجازت ملنی چاہئے جو ان پر زیادہ بوجھ ڈالتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کو اپنی معیشتوں کو ماحول دوست بنانے کے قابل بنانے والی ٹیکنالوجیز تک رسائی فراہم کرنے اور تحقیق اور ترقی کے حوالے سے ان پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان نے جی 77کے چیئرمین کی حیثیت سے کہا کہ ہمیں ایک منصفانہ بین الاقوامی انفارمیشن ٹیکنالوجی نظام قائم کرنا چاہیے جو ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرے اور ترقی پذیر ممالک کو مستقبل کی عالمی ڈیجیٹل معیشت میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کے قابل بنائے۔

تبصرے بند ہیں.