صدر و وزیراعظم ہاوٴس میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کی سفارش
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی نے صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں آٹھ ماہ کی اضافی وصولی روکنے کی سفارش اور کے ای ایس سی کو چھ سوپچاس میگاواٹ بجلی مکمل طور پر بند کرنے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی نے ایوان صدر، وزیراعظم ہاوٴس اور منسٹر انکلیو کا لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ ختم کرنے اور یکساں لوڈشیڈنگ کرنے کی سفارش کردی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس چیئرمین زاہد خان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں ہوا۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی لوڈ شیڈنگ سے متعلق غلط معلومات فراہم کررہی ہے، ملک میں کسی کوپتہ نہیں کتنے گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے اور پیداوار کتنی ہے۔ بارہ ہزارمیگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے تو بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کیسے ہوسکتی ہے ، اس صورت میں تو صرف آٹھ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہونی چاہیے۔ اس پر وزارت پانی و بجلی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بجلی کا شارٹ فال چھ ہزار پانچ سو میگاواٹ سے تجاوز کر گیا ہے،،، جبکہ ہائیڈرل سے تین ہزار آٹھ سو اناسی میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ حکام نے بتایا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار نو ہزار چار سو میگاواٹ جبکہ طلب پندرہ ہزار میگاواٹ ہے۔ زاہد خان نے کہا کہ کے ای ایس سی نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اضافی بجلی پیدا نہیں کی ، کے ای ایس سی کوچھ سوپچاس میگاواٹ اضافی بجلی کی فراہمی بند کر دی جائے۔ کمیٹی نے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ وصول کرنے سے روک دیا۔ کمیٹی چیئرمین زاہد خان نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی وصولی نئی حکومت کے آنے تک روک دی جائے،،نگراں حکومت کو اختیار نہیں کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرے۔کمیٹی نے وزیراعظم ہاوٴس ،،ایوان صدر،،پارلیمنٹ اوروزراء کالونی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ یکساں بنیادوں کرنے کی سفارش کردی۔
تبصرے بند ہیں.