وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی جانب سے ریلوے کی زمین کو باپ کی جاگیر کہنے کے بیان پر ایوان بالا میں گرما گرمی ہوئی جس کے بعد اپوزیشن نے کارروائی سے واک آئوٹ کیا۔بدھ کوڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس کے دوران وزیر ریلوے شیخ رشید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے کا خسارہ 2013میں 30ارب تھا اور 2018میں 41ارب ہے اور ریلوے کے پاس 20ہزار ایکڑ اراضی غیرضروری پڑی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ منگل کو یہ معاملہ کابینہ میں لے کر جائیں گے اور کابینہ فیصلہ کرے گی کہ اس اراضی کو لیز پر دینا ہے یا فروخت کرنا ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ریلوے کی زمین کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، قبضہ مافیا نے ریلوے کی زمین کو باپ کی جاگیر سمجھا ہوا ہے۔وزیر ریلوےکے بیان پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور کہا کہ وزیر ریلوے نے باپ کی جاگیر جیسا غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیا، ہم غیر پارلیمانی بیان پر واک آٹ کرتے ہیں۔ شیخ رشید کے بیان پر مسلم لیگ(ن)کے چوہدری تنویر کا کہنا تھا کہ لال حویلی بھی کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، یہ متروکہ وقف املاک کی زمینپر بنی ہے۔سینیٹر بابر اعوان نے اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے استدعا کی کہ وزیر اور ایک سینیٹر نے بھی باپ کی جاگیر کا لفظ استعمال کیا، اسے کارروائی سے حذف کردیا جائے جس پر ان الفاظ کو کارروائی سے حذف کردیا گیا۔اس سے قبل سینیٹرجاوید عباسی نے سینیٹ میں کورم مکمل نہ ہونے کی نشاندہی کی اور کہا کہ نئے پاکستان میں کورم تو پورا کرلیں جس پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ریمارکس دئیے کہ کیا بچوں کا مذاق بنایا جارہا ہے۔فواد چوہدری نے سینیٹرجاوید عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ اجلاس پر لاکھوں روپیہ خرچ ہو رہا ہے، آپ تو گھر جا کر سو جائیں گے۔ جبکہ سرادر اعظم موسیٰ خیل سے کہا آپ بلڈ پریشر کی گولیاں کھا کر بیٹھ جائیں ۔ سینیٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن)نے سینیٹ سے اس لیے واک آئوٹ کیا کہ پوچھا جا رہا تھا کہ اشتہارات کی مد میں کتنے پیسے خرچ کیے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے مکمل پابندی لگا دی ہے کہ ذاتی تشہیر پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوگا۔
تبصرے بند ہیں.