شورش زدہ ملکوں میں 5 کروڑ بچے تعلیم سے محروم، سیکڑوں اسکول تباہ

نیویارک: بین الاقوامی امدادی تنظیم سیودی چلڈرن نے کہاہے کہ شورش زدہ ملکوں سے تعلق رکھنے والے 5 کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ اسکولوں سمیت دیگر تعلیمی اداروںپر حملوںمیں اضافہ ہواہے، شدت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہواہے، گزشتہ سال سے بچوںپر حملے سمیت مسلح گروہوںمیں بچوں کوبھرتی کرنے واقعات میںاضافہ دیکھاگیا، 2011 میں پاکستان میںشدت پسندوںکے حملے میں 152اسکول تباہ ہوئے جن میںسے 138 اسکول قبائلی علاقوں اورخیبر پختونخوا میںتھے۔ خفیہ اداروںنے سپریم کورٹ کوبتایا ہے کہ گزشتہ 5برسوں میںقبائلی علاقوں اورخیبر پختونخوا میں 995اسکولوں اور 35کالجوں کوتباہ کیاگیا۔ جمعے کو سیودی چلڈرن نے ملالہ یوسف زئی کی سالگرہ کے موقع پر ’تعلیم پرحملے‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیاہے کہ شدت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث بچوںکا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوا ہے اور گزشتہ سال سے بچوں پر حملے سمیت مسلح گروہوں میں بچوں کو بھرتی کرنے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سوات کی ملالہ یوسف زئی گزشتہ برس اسکول سے واپس آتے ہوئے قاتلانہ حملے میں شدیدزخمی ہو گئی تھیسیودی چلڈرن کی رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ 2011میں پاکستان میں شدت پسندوں کے حملے میں 152 اسکول تباہ ہوئے جن میں سے 138 اسکول قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں تھے جبکہ پاکستان کے خفیہ اداروں نے سپریم کورٹ کو بتایاہے کہ گزشتہ 5برسوں میں قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں 995 اسکولوں اور 35 کالجوں کو تباہ کیا گیا۔ مسلح گروہ پاکستان میںبچوں پر تیزاب پھینکتے ہیں اور یہ متاثرہ بچے کی پوری زندگی پر اثر ڈالتے ہیں۔ 2012 میں پاراچنار میں 2لڑکیوں پر تیزاب پھینکا گیا ۔سیودی چلڈرن نے اپنی تازہ رپورٹ میں شام میں تعلیم کے صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امدادی تنظیم نے کہاہے کہ رواں سال جنوری تک شام میں جاری کشیدگی کے دوران تقریبا 4000 اسکول تباہ ہوئے۔ یونیسکوکی تحقیق کے مطابق شورش زدہ علاقوں کے تقریباً 4کروڑ 85لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔ رپورٹ میں عالمی رہنماؤںپر زور دیاگیا ہے کہ وہ تعلیم کو محفوظ بنانے کے لیے مالی معاونت کریں اور تعلیمی اداروں پر مجرمانے حملے سمیت اسکولوں کی عمارتوں کو مسلح گروہوں کے زیر استمعال آنے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں۔

تبصرے بند ہیں.