چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ سیکرٹ ایکٹ لگانے کیلئے کوئی انکوائری یا انویسٹی گیشن تو ہونی چاہیے۔سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ کا 7 رکنی بنچ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سماعت کر رہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن، منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بنچ کا حصہ ہیں۔سماعت کے آغاز پر سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی روسٹرم پر آگئے، انہوں نے تحریری دلائل بھی جمع کروائے۔ علاوہ ازیں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے حکومت پنجاب کی جانب سے 9 مئی کے واقعات میں ملوث زیر حراست ملزمان کا ڈیٹا سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔ رپورٹ میں فوج کی حراست میں موجود ملزمان، نابالغ بچوں، صحافیوں اور وکلا کا ڈیٹا شامل نہیں ہے، تاہم 9 مئی کے واقعات میں ملوث زیرحراست خواتین کا ڈیٹا جمع کروا دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں 81 خواتین کو حراست میں لیا گیا، گرفتار خواتین میں سے 42 کو ضمانت پر رہا کیا گیا ہے، جبکہ 39 خواتین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیلوں میں قید ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایم پی او کے تحت 2258 افراد کی گرفتاری کے آرڈر جاری کئے گئے، 9 مئی کی توڑ پھوڑ کے واقعات میں 3050 افراد ملوث پائے گئے، اس وقت ایم پی او کے تحت 21 افراد جیلوں میں قید ہیں، انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف 51 مقدمات درج کئے گئے۔رپورٹ کے مطابق انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت 1888 افراد کو گرفتار کیا گیا، 108 ملزمان جسمانی ریمانڈ اور 1247 جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت 33 افراد کی شناخت پریڈ کی گئی، 500 افراد کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے رہا کیا گیا، انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت 232 افراد ضمانت پر رہا ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف دیگر قوانین کے تحت 247 مقدمات درج کئے گئے، 247 مقدمات کے تحت 4119 افراد کو گرفتار کیا گیا، 86 ملزمان جسمانی ریمانڈ، 2464 کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا، دیگر مقدمات میں 368 افراد کی شناخت پریڈ کی گئی، اب تک 1201 افراد کو بری کیا گیا ہے، 3012 افراد کو مختلف مقدمات میں ضمانت پر رہا کیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.