سیٹھی الیکٹورل کالج کے عدالتی معیار کو دیوار سمجھنے لگے

لاہور: نجم سیٹھی الیکٹورل کالج کے عدالتی معیار کو اپنی راہ میں دیوار سمجھنے لگے، ان کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں بتایا گیا طریقہ کار قابل عمل نہیں، ریجنل باڈیز تشکیل دینے میں کئی مشکلات حائل ہیں۔ اس الیکٹورل کالج کے تحت مستقل چیئرمین کا الیکشن نہیں لڑوں گا، ڈویژنل بینچ سے ریلیف دینے کی درخواست کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں فاضل جج شوکت صدیقی نے نجم سیٹھی کو 90 روز کے اندر الیکشن کرانے کی ہدایت کی تھی، مدت ختم ہونے کو ہے تاہم نئے چیئرمین کے انتخاب کے حوالے سے کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی، بیشتر ریجنز میں منتخب باڈیز موجود نہ ہونے کی وجہ سے الیکٹورل کالج مکمل نہیں۔ کراچی،لاہور، ملتان، فیصل آباد، بہاولپور، سیالکوٹ، راولپنڈی، پشاور اور فاٹا ریجن میں عبوری سیٹ اپ ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے واضح طور پر قرار دے رکھا ہے کہ الیکٹورل کالج کا ہر ووٹر صرف اسی صورت میں الیکشن لڑسکتا ہے جب وہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تقاضوں پر پورا اترتا ہو،اس کا گریجویٹ اور ٹیسٹ یا فرسٹ کلاس کرکٹر ہونا بھی لازمی قرار دیا گیا،ان شرائط کے پیش نظر نجم سیٹھی خود کو بھی امیدوار کے طور پر پیش نہیں کر سکتے۔گذشتہ روز میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے اپنی معذوری کا اظہار بھی کردیا، سیٹھی نے کہا کہ عدالت نے صرف روزمرہ امور کی انجام دہی کا اختیار دیا ہے، ہمیں قوانین بنانے کی اجازت نہیں، کئی ریجنز کے معاملات عدالتوں میں زیر التوا ہیں، الیکٹورل کالج کے حوالے سے عدالتی شرائط قابل عمل نہیں، ان حالات میں مقامی اور چیئرمین بورڈ سطح کے انتخابات کیسے کرائیں،کورٹ کی ہدایت کے مطابق ہی الیکشن کمیشن کو ذمہ داری اٹھانے کیلیے خط لکھا تھا وہاں سے بھی کوئی جواب نہیں آیا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ بورڈ کی ذمہ داریاں میں ہی سنبھالوں تاہم اس الیکٹورل کالج کے تحت مستقل چیئرمین بننے کیلیے الیکشن نہیں لڑوں گا

تبصرے بند ہیں.