سپریم کورٹ :توہین عدالت کانوٹس،وزیراعظم سے جواب طلب

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نگران حکومت کی طرف سے اکیس وفاقی سیکرٹریوں کے تبادلے سے متعلق کیس میں نگران وزیراعظم سے توہین عدالت کے نوٹس پر کل تک جواب طلب کرلیا۔جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اکیس وفاقی سیکرٹریوں کے تبادلوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت، عدالت نے نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پراظہار برہمی کیا۔ وزیراعظم کی طرف سے پرنسپل سیکرٹری خواجہ صدیق اکبر پیش ہوئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ان سے استفسار کیا کہ کیا ان کو تحریری طور پر وزیراعظم نے پیش ہونے کی اتھارٹی دی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ توہین عدالت کا جواب سیکرٹری نے نہیں بلکہ وزیراعظم نے دینا ہے، جس پر پرنسپل سیکرٹری خواجہ صدیق اکبر نے بتایا کہ وزیراعظم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، وزیراعظم پچیس سال قبل خود بھی جج رہے،جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یہ وطیرہ بن گیا ہے عدالتی حکم نہیں ماننا، اگر سختی کرنا ہوتی تو نو مئی کو سماعت کے بعد دس کو جواب طلب کرلیتے، یہ بات غلط ہے کوئی شخص وزیراعظم ہونے کی بنیاد پراستثنٰی مانگے،ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی واضح کردیا کہ قانون سے کوئی افضل نہیں،جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کا احترام ہے، لیکن وہ قانون سے بالاتر نہیں،عدالت کے نزدیک وزیراعظم اور عام آدمی میں کوئی فرق نہیں،اگر دیوانی مقدمہ ہوگا تو وزیراعظم کو پیش ہونا پڑے گا،خواجہ صدیق اکبر نے جواب داخل کرانے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی۔ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ اورپرنسپل سیکرٹری نے جواب عدالت میں جمع کرا دیا۔ عدالت نے نگران وزیراعظم کو جواب جمع کرانے کے لیے کل تک کی مہلت دے دی۔

تبصرے بند ہیں.