سوئس حکام کوایک نہیں 2خط لکھے گئے اوردوسرے خط کا ریکارڈ بھی غائب ہے، اٹارنی جنرل

اسلام آباد: اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے انکشاف کیا ہے کہ سابق سیکریٹری قانون نے عدالتی حکم پر سوئس حکام کو ایک نہیں دو خط لکھے جب کہ دوسرے خط کا ریکارڈ بھی وزارت قانون سے غائب ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 5 نومبر کو عدالتی حکم کے تحت سوئس حکام کو خط لکھا گیا تاہم 22 نومبر کو سابق سیکریٹری قانون یاسمین عباسی نے ایک اور خط لکھا جس میں سوئس حکام کو کہا گیا کہ کیس کے ملزم پاکستان کے موجودہ صدر ہیں اور انہیں اس معاملے میں استثنیٰ حاصل ہے،احتساب عدالت ایس جی ایس ٹھیکے کیس کو خارج کرچکی ہے اور اس سلسلے میں شریک ملزم اے آرصدیقی کو بری کیا جا چکا ہے،احتساب عدالت نے تسلیم کیا ہے کہ آصف زرداری نے قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا، حکومت اس کیس کو دوبارہ کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اس لئے سوئس حکام کیس کو بند کرکے خط لکھے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سوئس حکام کو لکھے گئے دوسرے خط کا ریکارڈ وزارت قانون سے غائب کردیا گیا جسے انہوں نے سوئٹزر لینڈ سے واپس منگوایا ہے،سوئس حکام نے اس خط کی روشنی میں کیس بند کرنے کا جوابی مراسلہ بھجوایا جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت پاکستان اس فیصلے پر 14 جون تک اپیل کرسکتی ہےتاہم اپیل کا بھی وقت گزر چکا ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف نے معاملے کی تحقیقات کے لئے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات کے ذریعے حاصل ہونے والے تمام حقائق سے عدالت کو بھی باخبر رکھا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ پیشی پر ہم نے پاکستان کے 6کروڑ ڈالر کی واپسی کا معاملہ اٹھایا وزارت قانون اور اس وقت کے اٹارنی جنرل نے عدالت کو بے خبر رکھا اورعدالتی حکم کی خلاف ورزی کئی گئی۔ جو کچھ ہوا اس کے ذمے داروں کو بادی النظر میں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، اس موقع پر جسٹس اعجاز چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ معاملہ صدر آصف زرداری کا نہیں پاکستان کا ہے،کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی گئی۔

تبصرے بند ہیں.