سندھ : ہزار افسران کی محکموں میں واپسی کیلیے 2دن رہ گئے

کراچی: سپریم کورٹ کی جانب سے سندھ میں ڈیپوٹیشن، آئوٹ آف ٹرن پروموشن، انضمام اور براہ راست بھرتی حاصل کرنے والے ایک ہزار سے زائد افسران کو ان کے اصل عہدوں اور محکموں میں واپس بھیجے جانے کے فیصلے پر عمل درآمد کیلیے دی گئی مہلت ختم ہونے میں صرف 2 دن رہ گئے ہیں تاہم اس سلسلے میں حکومت سندھ کا کوئی حتمی موقف سامنے نہیں آسکا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ڈویژن بینج نے12جون کو اپنے حتمی فیصلے میں1994 سے2013 تک حکومت سندھ میں مختلف محکموں سے ڈیپوٹیشن پر تعینات کیے جانے کے بعداپنی ملازمتیں ضم کرانے والے، آئوٹ آف ٹرن ترقی اور براہ راست بھرتی کیے جانے والے تمام افسران کوان کے اصل عہدوں اور محکموں میں واپس بھیجے جانے کے احکام جاری کیے تھے، عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں سندھ حکومت عمل درآمدکیلیے3 ہفتے کی مہلت دی تھی، مہلت کی مدت2 جولائی کوختم ہورہی ہے، فیصلے کے فوراً بعد چیف سیکریٹری سندھ چوہدری اعجاز نے اس سلسلے میں ایک سے زائد جائزہ اجلاس بھی منعقدکیے۔ذرائع کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ کی ہدایت پر محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے فیصلے کے نتیجے میں متاثر ہونے والے تقریباً ایک ہزار افسران کے فہرست عدالتی فیصلے پر عمل درآمدکی سمری کے ساتھ وزیراعلیٰ سندھ کوارسال کردی ہے۔ اس معاملے پر سندھ حکومت مسلسل آئینی ماہرین سے مشاورت کررہی ہے اور فیصلے پر عمل درآمد کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کا ادراک کرنے میں مصروف ہے۔ قانونی ماہرین نے حکومت کو یہ آپشن بھی دیا ہے کہ وہ فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواست دائرکرسکتے ہیں تاہم عدالتی فیصلے پر عمل درآمد دی گئی مہلت میں ہی کیا جانا ہے، امکان ہے کہ پیریکم جولائی کوسندھ حکومت اس سلسلے میں اپنا موقف واضح کردے گی۔

تبصرے بند ہیں.