سبسڈی سے امیر آدمی کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے، وزیر خزانہ کا اعتراف

ملکی معاشی صورتحال پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہماری حکومت بنی تو 44 ہزار ارب روپے کا قرض تھا، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کرنا پڑے۔

ان کا کہنا تھا جب حلف اٹھایا تو اس وقت 10.3 ارب ڈالر کے ذرمبادلہ ذخائر تھے، 12 ارب ڈالر سے زائد کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، تین ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں دیتے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا رواں مالی کے دوران مجموعی طور پر36 ارب ڈالرز کی ضرورت تھی، ہم نے سیلز ٹیکس نہیں بڑھایا، انکم ٹیکس 38 فیصد کے حساب سے بڑھ رہا ہے، گروتھ لانا مشکل نہیں ہے لیکن مستحکم گروتھ ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث بیرون ذرائع سے قرض لینا پڑتا ہے، 10 سے 12 لاکھ اوورسیز پاکستانی 39 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجتے ہیں، دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن برآمدات ہماری کم ہیں۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا جب حکومت میں آئے تو اندازہ تھا کہ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، جی 20 ممالک نے مجموعی طور پر5 ارب ڈالرز کے قرض موخر کیے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ جو سبسڈی ہم دے رہے ہوتے ہیں اس سے امیر آدمی کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے، سبسڈی سے غریب آدمی کو کم فائدہ ہوتا ہے، فرٹیلائزر سیکٹر کو بہت زیادہ سبسڈی مل رہی ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا سیلاب متاثرین کے لیے 70 ارب روپے دیے گئے ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر 10 ارب 20 کروڑ روپے کے 3 لاکھ ٹینٹ خریدے ہیں، سیلاب پر آئی ایم ایف سے بھی آج شام بات کروں گا۔

تبصرے بند ہیں.