کراچی(سپو ر ٹس ڈیسک) ساوئوتھمپٹن ٹیسٹ کے دوران کھیل میں تاخیرپر انگلیاں اٹھنے لگیں، بارش اور کم روشنی کی آڑ میں ’ٹائم پاس‘ کیا جانے لگا، سابق کپتان ناصر حسین نے کہاکہ کھلاڑیوں کا بغیر کسی وجہ کے باہر بیٹھے رہنا توہین آمیز ہے، گراوئونڈ میں صرف 2 افراد کام کرتے ہوئے نظر آئے، دوسری جانب میزبان بیٹسمین زیک کرولی نے کہاکہ فرسٹریشن کے باوجود میں امپائرز کے ساتھ ہوں، جلد بازی میں کسی کو گیند لگ گئی تو عمر بھر کیلیے کھیل سے دور بھی ہوسکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان ساوئوتھمپٹن ٹیسٹ بارش اور کم روشنی کی وجہ سے شدید متاثر ہوا، ابتدائی 3 روز کے دوران تو صرف 86 اوورز کا کھیل ہوسکا، تیسرے دن تو پلیئرز میدان میں اترنے کا انتظار ہی کرتے رہ گئے جبکہ چوتھے دن بھی بارش کی مداخلت کا سلسلہ جاری رہا۔ کھیل کے درمیان بار بار تعطل اور دوبارہ شروع کیے جانے میں تاخیر کی وجہ سے انگلیاں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔انگلینڈ کے سابق کپتان ناصرحسین کافی برہم دکھائی دیے، انھوں نے کہا کہ دوسرے دن کے کھیل کے دوران میری حمایت امپائرز کے ساتھ تھی انھوں نے صرف قوانین کی پیروی کی لیکن تیسرے دن کھیل کو شروع کرنے کی کوئی کوشش ہی نہیں ہوئی، میں نے دیکھا کہ گراوئونڈ میں صرف 2 افراد کام کررہے تھے، آپ تصور کریں کہ یہ میچ سری لنکا میں ہورہا ہوتا تو کتنے لوگ کورز ہٹانے کیلیے موجود ہوتے، بارش سے اس مقابلے کو اس قدر متاثر ہوتے دیکھنا مایوس کن جبکہ پلیئرز کا باہر بیٹھا رہنا توہین آمیز ہے۔انھوں نے کہا کہ بائیوسیکیور ببل میں لوگ کئی کئی دنوں تک ہوٹل اور گراوئونڈز تک محدود اور ان کا مقصد صرف کرکٹ ہے، ایسے میں کھیل کو تاخیر کا شکار نہیں کرنا چاہیے۔ دوسری جانب بین اسٹوکس کی عدم موجودگی کی وجہ سے دوسرے ٹیسٹ کیلیے انگلش الیون میں جگہ پانے والے بیٹسمین زیک کرولی نے کہاکہ مجھے بھی کھیل کو اس طرح روکے جانے یا تاخیر کا شکار کرنے پر فرسٹریشن ہوئی، پہلے میں بھی شکوہ کیا کرتا تھا مگر اب سمجھتا ہوں کہ یہ قوانین ہمارے لیے بہتر ہیں، جمعے کو ڈیپ اسکوائر پر فیلڈنگ کے دوران 2 مرتبہ مجھے بالکل بھی گیند دکھائی نہیں دی۔ایسے میں یہ میرے یا کسی فیلڈر کے سر پر یا بیٹسمین کے بازو وغیرہ پر لگ سکتی تھی جو اسے اس سیریز سے باہر کردیتی یا پھر یہ چوٹ اس کی زندگی بدل کر رکھ سکتی ہے، اس لیے میں اس معاملے میں امپائرز کے ساتھ ہوں۔
تبصرے بند ہیں.