سابق کمشنرکراچی روشن علی کے دور میں 25 ہزار سے زائد جعلی اسلحہ لائسنس جاری ہونے کا انکشاف

کراچی: پاکستان کی معاشی شہ رگ اور بد امنی کا شکار شہر کراچی میں سابق کمشنر روشن علی شیخ کے دور میں 25 ہزار سے زائد جعلی اسلحہ لائسنس جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ تمام جعلی لائسنس نومبر 2011سے جولائی 2012کے درمیان جاری کیے گئے اور ایک لائسنس کے اجرا کے لیے مبینہ طور پر 15000 روپے رشوت لی گئی، جاری ہونے والے لائسنسوں میں زیادہ تر نائن ایم ایم پستول کے لئے جاری کئےگئے اور اس حوالے سے پولیس سے تصدیق کرائی گئی نہ ہی حکومت کی فیس اداکی گئی، اس کے علاوہ شہر میں 15 ہزار ایسے جعلی لائسنس بھی پکڑے گئے ہیں جن کا محکمہ داخلہ سندھ میں سرے سے کوئی ریکارڈ ہی نہیں ہے۔ اسلحہ لائسنس انکوائری رپورٹ میں مبینہ جعلسازی میں ملوث عبدالواجد شیخ اسٹنٹ کمشنر ریونیو، کمشنرکراچی آفس کے سپرنٹنڈنٹ خاورجاوید زیدی، کلرک شریف شہوانی اور عبید خان سمیت ڈپٹی کمشنرآفس عملےکےمختلف ملازموں کےخلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تاہم جعلسازی کرکے 35کروڑکمانے والوں کے خلاف کارروائی کے بجائے ایڈیشنل کمشنر کراچی کامران شمشاد کو ہی ان کےعہدے سے فارغ کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اوردہشت گردی کی وارداتوں میں سب سے زیادہ نائن ایم ایم پستول استعمال کیا جاتا ہے جب کہ گزشتہ روز کراچی بد امنی عمل درآمد کیس کی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران ڈی جی رینجرزسندھ نے بیان ریکارڈ کرایا تھا کہ ایک سابق وزیرپورٹ اینڈشپنگ کے دورمیں غیرملکی اسلحہ سے بھرا ایک جہاز کراچی کے ساحل پرلنگرانداز ہوا، جس سے اسلحہ اتارکرسیکڑوں کنٹینرزپرلادا گیااورپھریہ کنٹینرکراچی کی بھیڑ میں کہیں گم ہوگئے تاہم بعد ازاں ڈی جی رینجرز اپنے بیان سے مکر گئے اور کہا کہ انہوں نے عدالت میں کسی وزیرکا نام نہیں لیا۔

تبصرے بند ہیں.