زرمبادلہ کے ذخائر اور ٹیکس وصولیوں میں کمی رہی، حکومت اقتصادی نمو کیلیے جرأت مندانہ اصلاحات کرے، اسٹیٹ بینک

کراچی: مرکزی بینک نے معیشت پراپنی تیسری سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال2013 جاری کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ معاشی انتظام کودرپیش اہم چیلنجزکاتعلق مالیاتی نیزبیرونی شعبے سے تھا، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے برعکس تیسری سہ ماہی میں جاری کھاتے کی صورتحال بگڑگئی اور خسارہ ہواجس سے ملک کے زر مبادلہ کے ذخائر پرکچھ دباؤ آیا،ملکی محاذ پر ایف بی آر کے ٹیکس محاصل کی رفتار سست رہی جبکہ بجلی کی سبسڈیزاورسود کی ادائیگیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا،حکومت کو اپنا مالیاتی خسارہ پورا کرنے کیلیے مرکزی بینک سے قرض لینے پر انحصارکرناپڑا۔رپورٹ میں کچھ مثبت حالات کابھی ذکرکیاگیاہے جن میں گرانی میں خاصی کمی اوربڑے پیمانے کی اشیاسازی میں بحالی کے آثارشامل ہیں۔ بڑے پیمانے کی اشیا سازی کو بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کودیے گئے قرضوں اور شکر،پٹرولیم مصنوعات، سیمنٹ،کھاد اور سوتی دھاگے کی بلندتر پیداوار سے مدد ملی تاہم خریف کے موسم کے دوران زراعت پر موسلا دھاربارشوں اور مقامی سیلابوں سے منفی اثر مرتب ہوا اورشعبہ خدمات کی نمو بھی کم رہی، مجموعی طور پر حقیقی جی ڈی پی کی نموکاتخمینہ رواں مالی سال میں 3.6 فیصدلگایاگیاہے جبکہ پچھلے سال 4.4فیصدتھا(جو نئی بیس پر مبنی جی ڈی پی ڈیٹا کے مطابق ہے)۔رپورٹ میں کہا گیاہے کہ اگرچہ گرانی مسلسل کم ہوئی ہے، تاہم بیرونی شعبے میں بگاڑیا(سبسڈیز کم کرنے اور مالیاتی استحکام کے لیے درکار گردشی قرضے کے حجم کو قابو کرنے کیلیے) مقررہ قیمتوں میں اضافہ وسط مدت میں گرانی کیلیے اہم خطرات ہیں،ان خطرات کی عدم موجودگی میں گرانی کے کم رہنے کی توقع ہے، مالیاتی سبسڈیز اور بڑھتی ہوئی سودی ادائیگیوں کی وجہ سے صورتحال بدتر ہوئی ہے،رواں مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران ادا کردہ سبسڈیز پورے سال کے ہدف سے خاصی تجاوزکرگئیں۔

تبصرے بند ہیں.