زرمبادلہ کا غیر قانونی انخلا روکنے کیلیے ڈالر کی خریدو فروخت پر شرائط سخت

کراچی: منی لانڈرنگ کی روک تھام اور پاکستان سے زرمبادلہ کے غیرقانونی انخلا کو روکنے کے لیے مرکزی بینک نے ڈالر کی خریدوفروخت کے لیے شرائط مزید سخت کردی ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غیرملکی کرنسی کا لین دین کرنے والی ایکس چینج کمپنیوں کے لیے کسٹمرز کی شناخت کے قواعدوضوابط کو مزید سخت کرتے ہوئے 10 ہزار ڈالر اور اس سے زائد رقم کی ٹرانزیکشن کے لیے نیشنل ٹیکس نمبر کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ روز بی کٹیگریز ایکس چینج کمپنیوں کے لیے جاری کردہ ایف ای سرکلر نمبر 4 میں ہدایت دی ہے کہ 10 ہزار ڈالر یا اس سے زائد کی خریداری یا بیرونی ٹرانزیکشن کرنے والوں سے دیگر شناختی دستاویزات کے ساتھ نیشنل ٹیکس نمبر بھی حاصل کیا جائے اور نیشنل ٹیکس نمبر ٹرانزیکشن کی رسید پر درج کیا جائے۔ اسٹیٹ بینک نے غیرملکی کرنسی خریدنے والوں سے شناختی دستاویزات طلب کرنے کے لیے رقم کی حد بھی 5 ہزار ڈالر سے کم کر کے 2500 ڈالر کردی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق 2008 میں جاری کردہ ایف ای سرکلر نمبر 2 اور 2012 میں جاری کردہ ایف ای سرکلر نمبر 3 کے تحت 5 ہزار ڈالر یا اس سے زائد کی رقم کے ٹرانزیکشن یا فروخت کے لیے شناختی دستاویزات قومی شناختی کارڈ نمبر، بیرون ملک مقیم ہونے کی صورت میں نیشنل آئیڈنٹیٹی کارڈ، کارڈ فار اوورسیز پاکستانیز، ایلین رجسٹریشن کارڈ یا پاسپورٹ کی مصدقہ نقول کو لازمی قرار دیا تھا، اسٹیٹ بینک نے اب یہ حد کم کرکے 2500 ڈالر کردی ہے، اب 2500 ڈالر یا اس سے زائد مالیت کے ٹرانزیکشن مذکورہ شناختی دستاویزات کے بغیر عمل میں نہیں لائی جائیں گی۔ اسٹیٹ بینک نے کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ 25 ہزار ڈالر یا اس سے زائد کی ٹرانزیکشن کسٹمر کے اکاؤنٹ کے کراس چیک، ڈیمانڈ ڈرافٹ یا پے آرڈر کے بغیر عمل میں نہ لائی جائیں۔

تبصرے بند ہیں.