درحقیقت یہ دائرے ہمارے نظام شمسی کے دوسرے سب سے بڑے سیارے کے اپنے ایک چاند کی وجہ سے بنے۔
امریکا کے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی تحقیق کے مطابق یہ چاند زحل کی کشش ثقل کی زد میں آکر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تھا۔
اس چاند کے ملبے سے زحل کے زیادہ تر دائرے بنے ۔
سائنسدانوں کے مطابق زحل کے اس چاند کا نام Chrysalis تھا اور اس سے وضاحت ہوتی ہے کہ آخر سیارے کے یہ دائرے صرف 10 کروڑ سال پرانے کیوں ہیں جبکہ سیارے کی اپنی عمر 4 ارب سال سے زیادہ ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ زحل اپنے محور میں اتنا زیادہ جھکا ہوا کیوں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق سے زحل کے ان دائروں کی ‘کم عمری’ کی وضاحت بھی ہوتی ہے۔
محققین نے ناسا کے Cassini اسپیس کرافٹ کے ڈیٹا کی مدد سے نئے سائنسی ماڈل تیار کیے جن سے عندیہ ملا کہ 16 کروڑ سال پہلے کچھ ایسا ہوا تھا جس سے زحل پر نیپچون کا اثر ختم ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا اس وقت ہوا جب زحل کا ایک بڑا چاند کہیں گم ہوگیا۔
زحل کے گرد اس وقت 83 چاند گردش کررہے ہیں اور سائنسدانوں کے خیال میں 20 سے 10 کروڑ سال پہلے Chrysalis زحل کی کشش ثقل کی زد میں آکر سیارے کے بہت زیادہ قریب آگیا۔
اس کے نتیجے میں اس چاند کے ٹکڑے ہوگئے اور اس کے کچھ حصوں سے زحل کے دائرے تشکیل پائے۔
تبصرے بند ہیں.