ریکارڈ ملکی پیداوار کے باوجود گندم روس سے درآمد کرنیکا فیصلہ

کراچی: ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار کے باجود روس سے گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کی مارچ میں جاری ہونے والی سہ ماہی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں سال گندم کی 24.7ملین ٹن ریکارڈ پیداوار متوقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گندم کی پیداوار کے لیے حالات بہت سازگار ہیں جن میں کاشت کے لیے وافر مقدار میں پانی کی دستیابی، فرٹیلائزر اور دیگرزرعی ان پٹس، زیر کاشت رقبے میں اضافے جیسے بنیادی عوامل شامل ہیں۔ اقوام متحدہ اورقومی اداروں کی رپورٹ کے مطابق ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود گندم کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ گندم کی پیداوار کا بڑا حصہ ذخیرہ اندوزوں کے ہاتھ لگ چکا ہے۔ اس لیے کھلی مارکیٹ میں گندم مہنگے داموں فروخت ہورہی ہے۔ وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیوریٹی نے فلور ملز مالکان اور ٹریڈرز کو روس سے گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے چیئرمین انصر جاوید نے بتایا کہ فلور ملز مالکان کے ایک وفد نے جمعرات کو فیڈرل سیکریٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکریٹری سے ملاقات کرکے حکومت کی جانب سے گندم فراہم نہ کرنے اور اوپن مارکیٹ سے مہنگی گندم خرید کر آٹا بنانے کے سبب آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی صورتحال سے آگاہ کیا اور روس سے گندم درآمد کرنے کی اجازت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیوریٹی نے روس سے گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ انصر جاوید کے مطابق روس سے گندم کی درآمد کے سودے بک کیے جارہے ہیں اور ایک ماہ کے عرصے میں گندم پاکستان پہنچ جائیگی۔انہوں نے کہا کہ روس سے گندم کی درآمد ضرورت کے مطابق کی جائیگی روسی گندم مارکیٹ میں آنے سے گندم کی قیمت میں استحکام پیدا ہوگا اور آٹے کی قیمت موجودہ سطح سے نہیں بڑھے گی تاوقتیکہ حکومت سرکاری قیمت پر گندم فراہم کرنا شروع کردے۔ انہوں نے بتایا کہ فلور ملز مالکان کی جانب سے صدر، وزیر اعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے نام خط میں اپیل کی ہے کہ گندم پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جائے، وفاقی وزار ت نیشنل فوڈ سیکیوریٹی نے درآمدی گندم پر ودہولڈنگ ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ فلور ملز مالکان کے مطابق اس وقت کراچی کی فلور ملوں کو گندم اوپن مارکیٹ سے 33.80روپے سے 34روپے فی کلو پر خریدنا پڑرہی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے فائن آٹے کی تھوک قیمت 36خوردہ قیمت 38روپے، ڈھائی نمبر آٹے کی تھوک قیمت 33اور خوردہ قیمت 34.50روپے جبکہ چھوٹی چکیوں کے آٹے کی تھوک قیمت 39اور خوردہ قیمت 41روپے مقرر ہے تاہم مارکیٹ میں آٹا غیرسرکاری قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے، ڈھائی نمبر آٹے کی خوردہ قیمت 40روپے، فائن آٹے کی قیمت 42روپے اور چھوٹی چکی کے آٹے کی قیمت 44روپے کلو وصول کی جارہی ہے مختلف کمپنیاں 10کلو کی پیکنگ کے نام پر ساڑھے نو کلو آٹا 410روپے میں ٖفروخت کررہی ہیں۔ فلور ملز مالکان کا موقف ہے کہ سندھ حکومت کی مقرر کردہ قیمت سبسڈی شدہ گندم کے لحاظ سے مقرر ہے اور اس وقت سندھ حکومت کی جانب سے فلور ملز کو گندم فراہم نہیں کی جارہی اس لیے اوپن مارکیٹ کی گندم کے ریٹ پر سرکاری سبسڈی شدہ گندم کے لحاظ سے آٹا فروخت نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرے بند ہیں.