دہشت گردوں سے پہلے مذاکرات کئے جائیں نہ ماننے پر طاقت استعمال کی جائے، اے پی سی اعلامیہ

اسلام آباد: دہشت گردی کیخلاف متفقہ حکمت عملی طے کرنے کیلئے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی زیرصدارت آل پارٹیز کانفرنس میں کے مشترکہ اعلامیے کی منظوری دے دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں سے پہلے مذاکرات کئے جائیں نہ ماننے پر طاقت استعمال کی جائے۔ وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ، گورنر خیبر پختونخوا انجینئر شوکت اللہ، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر خزانہ اسحق ڈار، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کے سربراہ مخدوم امین فہیم، تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر صبغت اللہ راشدی ، جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ، پختوانخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، اے این پی کے رہنما حاجی عدیل، بی این پی(مینگل) کے سربراہ اختر مینگل، مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ اور فاٹا کے نمائندے شریک ہوئے۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت مولانا فضل الرحمان نے حاصل کی۔ جس کے بعد وزیر اعظم نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ آج کی اے پی سی کا موضوع ایک قومی موضوع ہے اور اسکا تعلق پاکستان کے حال اور مستقبل سے ہے ، پاکستان اس وقت دہشتگردی کی گرفت میں ہے اور گھمبیر مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ اگر ہم متحد نہ ہوئے تو اس سے پاکستان کا نقصان ہوگا ۔ وزیر اعظم کے خطاب کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی میجر جنرل ظہیر الاسلام نے شرکا کو ملکی صورت حال اور اس سے متعلقہ امور پر طویل بریفنگ دی، جس کے بعدآرمی چیف نےبھی مختلف امورپر اےپی سی کے شرکا کواعتمادمیں لیا، کانفرنس کے شرکا کا آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے سوالات کا سلسلہ جاری ہے۔ اجلاس کی تمام کارروائی ان کیمرہ ہوئی جس میں میڈیا کے نمائندے موجود نہیں تھے۔ کانفرنس کے اعلامیے کی منظوری دے دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جہاں ممکن ہوا دہشت گردوں سے پہلے مرحلے میں مذاکرات کا آغاز کیا جائے اور اگر وہ مذاکرات کو نہیں مانتے تو طاقت کا استعمال کیا جائے۔ اعلامیے امریکا سے ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے کہا گیا کہ اگر امریکا کی جانب سے ڈرون حملے بند نہیں ہوتے تو عالمی فورم کو استعمال کیا جائے اور معاملے کو اقوام متحدہ کی سیکورٹی میں لے جایا جائے۔

تبصرے بند ہیں.