ایف آئی اے سائبر کرائم نے خواتین کی جانب سے ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات شروع کر دی
پشاور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 اگست2021ء) اب تک مرد حضرات کی جانب سے خواتین کو ویڈیوز اور تصاویر کے نام پر بلیک میل کرنے کا سن رہے تھی تاہم اب ایسے کو تیسا کرنے جیسے بات بھی سامنے آ گئی ہے۔ذرائع سے خبر ملی ہے کہ اب خواتین بھی تصاویر اور ویڈیوز کے نام پر مردوں کو بلیک میل کر رہی ہیں جس سے متعلق سکیورٹی ادارے تحقیقات کررہے ہیں۔اسلام ٓاباد جوڑے پر عثمان مرزا کا تشدد ہو یا پھر نور مقدم کا واقعہ یہی نہیں راولپنڈی کے مدرسے کا واقعہ بھی بلیک میلنگ ہی تھا۔آئے روز کئی خبریں میڈیا کی زینت بنتی ہیں کہ فلاں شخص نے عورت کو بلیک میل کیا۔تاہم اب خواتین کے بلیک میل کرنے کی باتیں بھی سامنے آرہی ہیں۔خیبرپختونخوا میں خواتین کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر بلیک میلنگ کے واقعات سامنے آگئے۔ایف آئی اے سائبر کرائم نے خواتین کی جانب سے ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات شروع کر دی۔خیبرپختونخوا میںسائبر کرائم میں خواتین کی بڑی تعداد ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بھی بلیک میلر خواتین سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کرلی۔ حکام کے مطابق خواتین سے متعلق شکایات پر تحقیقات جاری ہیں۔دوسری جانب شہریوں نے بھی خواتین کی جانب سے سوشل میڈیا پر بلیک میلنگ کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سائبر کرائم میں ملوث افراد ذہنی کوفت کا باعث بنتے ہیں، حکومت سخت اقدامات اٹھائے۔سائبرکرائم کی بڑھتی ہوئی شرح میں ایک بنیادی وجہ ان جرائم سے بچنے کے لیے عوام میں آگاہی کا بھی نہ ہونا ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق سائبر کرائم میں خواتین کے ملوث ہونے کی بڑی وجہ ان کے نام سے استعمال کی جانیوالی موبائل سمیں بھی ہیں جن سے وہ تو لاعلم ہوتی ہیں لیکن ان سموں کے استعمال سے انہیں کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا۔
تبصرے بند ہیں.