حکومت کوئلے سے گیس بنانے کے منصوبے میں سنجیدہ نہیں لگتی، ثمر مبارک مند

اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل نے 22 ارب روپے مالیت کے تھر مٹیاری ٹرانسمشن لائن کے پی سی ون کیلیے جائیکا کے بجائے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی پی) سے فنڈز مختص کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت تھر میں زیرزمین کوئلے سے گیس بنانے کے منصوبے میں سنجیدہ نہیں لگتی ہے۔ حکومت نے 100 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی جس پر 8 ارب 80 کروڑ روپے لاگت آنا تھی مگر گزشتہ مالی سال کے دوران صرف 90 کروڑ روپے دیے گئے اور رواں مالی سال کے بجٹ میں بھی صرف 10 فیصد رقم مختص کی گئی ہے جس سے منصوبے کو جاری رکھنا مشکل لگتا ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس پیر کے روز یہاں کمیٹی کے چیئرمین سینٹر یوسف بلوچ کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین کے علاوہ سیکریٹری پٹرولیم و قدرتی وسائل عابد سعید، تھرکول پراجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ثمر مبارک مند سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے تھرکول پراجیکٹ کے حکام نے بتایا کہ کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی تیل کی نسبت نصف سے بھی سستی پڑے گی۔ اس موقع پر تھرکول ڈیولپمنٹ بورڈ کے سیکریٹری اعجاز خان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا میں 11 فیصد بجلی کوئلے، 16 فیصد پانی، 20 فیصد گیس اور 16 فیصد تیل سے پیدا ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں 26 فیصد بجلی گیس، 32 فیصد پانی، 18.85 فیصد تیل اور 15.94 فیصد آرایف او سے پیدا کی جارہی ہے جبکہ پاکستان میں کوئلے سے صرف0.07 فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بجلی کی مجموعی پیداواری گنجائش 20 ہزار میگاواٹ سے زائد ہے جبکہ اس وقت بجلی کی طلب اور رسد میں فرق 6325 میگاواٹ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں 186 ارب، پنجاب میں 23 کروڑ 50 لاکھ ٹن، خیبر پختونخوا میں 9 کروڑ ٹن اور آزاد جموں و کشمیر میں 90 لاکھ ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف تھر میں کوئلے کے 175 ارب ٹن کے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ تھر کے علاقہ کو 12 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں چار بلاکس الاٹ کیے جاچکے ہیں۔ ایک بلاک کے کوئلے کی قیمت 57 ارب ڈالر ہے۔ تھرکول کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے ڈیڑھ سال میں کوئلے سے گیس بنا کر دکھائی ہے، انہوں نے بتایا کہ 100 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کی ایکنک نے منظوری دی تھی اور اس پر لاگت کا اندازہ آٹھ ارب 80 کروڑ روپے لگایا گیا تھا اور گزشتہ مالی سال کے دوران سابق حکومت نے 90 کروڑ روپے جاری کیے تھے جبکہ موجودہ حکومت نے بھی 10 فیصد مزید مختص کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب تک فنڈز ہمیں نہیں ملیں گے تو نتائج کیسے سامنے آئیں گے۔

تبصرے بند ہیں.